مٹیاری۔لاہور ٹرانسمیشن لائن کے ترمیمی معاہدے پر دستخط

نئے معاہدے کے تحت ٹرانسمیشن لائن کے کمرشل آپریشن کی تاریخ تبدیل کر کے یکم ستمبر 2021ء تک بڑھا دی گئی جبکہ آپریشنز اور مینٹیننس سروس ایگریمنٹ میں بھی ایک اضافی شق شامل کی گئی ہے

786

اسلام آباد: مٹیاری۔لاہور ٹرانسمیشن لائن کے ترمیمی معاہدے پر دستخط ہو گئے جس کے بعد لائن کے کمرشل آپریشن کی تاریخ یکم ستمبر 2021ء تک بڑھا دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر توانائی (پاور ڈویژن) حماد اظہر نے بھی این ٹی ڈی سی اور پاک مٹیاری۔لاہور ٹرانسمیشن لائن کمپنی کے مابین 660 کے وی ہائی وولٹیج لائن کے معاہدے میں ترمیم کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔

معاہدے میں ترمیم کیلئے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری لی گئی تھی، نئے معاہدے کے تحت ٹرانسمیشن لائن کے کمرشل آپریشن کی تاریخ کو یکم مارچ 2021ء سے تبدیل کر کے یکم ستمبر 2021ء تک بڑھا دیا گیا ہے، آپریشنز اور مینٹیننس سروس ایگریمنٹ میں بھی ایک اضافی شق شامل کی گئی ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سی پیک سمیت توانائی کے منصوبوں کی جلد تکمیل کیلئے کوشاں ہے، مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن بھی سی پیک کا میگا پراجیکٹ ہے جس کی تکمیل سے ملک کے جنوب سے شمال کی طرف نسبتاََ سستی بجلی لانا ممکن ہو جائے گا جس کا فائدہ تمام صارفین کو ہو گا۔

معاہدے پر منیجنگ ڈائریکٹر این ٹی ڈی سی خواجہ رفعت حسن، ایم ڈی پرائیوٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ شاہجہان مرزا اور سی ای او پاک مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن کمپنی مس ژیانگ لی نے دستخط کئے۔

آٹھ سو چھیاسی کلو میٹر طویل اور چار ہزار میگاواٹ استعداد کے حامل یہ ترسیلی لائن پاک مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی جانب سے بِلٹ-اوون-آپریٹ-ٹرانسفر (BOOT) کی بنیاد تعمیر کی جا رہی ہے اور 25 سال کیلئے مذکورہ کمپنی اس کو چلائے گی۔

یہ بھی پڑھیے:

سی پیک کے تحت 7 ارب 70 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری سے بجلی کے 4 منصوبے شروع

چینی کمپنی پاکستان میں پن بجلی منصوبے کیلئے 2.4 ڈالر سرمایہ کاری کریگی

بجلی کے پیداواری شعبہ میں 73 کروڑ 78 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ریکارڈ

اس ترسیلی لائن سے پاکستان کے جنوب میں واقع بجلی گھروں سے سستی بجلی شمال میں موجود لوڈ سنٹرز تک ترسیل کی جائے گی، اس منصوبے کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور اب یہ ٹیسٹنگ اور کمیشن کے پیشگی مراحل پر ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2020ء میں مذکورہ ترسیلی لائن کی ٹیسٹنگ کے دوران این ٹی ڈی سی سسٹم میں فریکوئینسی کے مسائل سامنے آئے تھے جو این ٹی ڈی سی اور پاک ایم ایل ٹی سی کے مابین تنازع کا باعث بنے۔

تاہم  این ٹی ڈی سی اور چینی کمپنی کے مابین مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا اور پاور ڈویژن، پی پی آئی بی، این ٹی ڈی سی، دفتر خارجہ، چیئرمین سی ای ٹی چین، اور سی پیک اتھارٹی کے حکام نے مسئلے کے حل کیلئے اہم کردار ادا کیا اور نتیجتاََ تمام تکنیکی معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے۔

اس کے بعد این ٹی ڈی سی اور پاک ایم ایل ٹی سی کے دستخط شدہ ایم او یو کو دونوں کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کر لیا، جسے بعد ازاں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مارچ 2021ء کے آخری ہفتے میں منظور کر لیا۔

اس وقت ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن لو پاور کے ساتھ چل رہی ہے اور ایم او یو میں متفقہ نکات کے مطابق 800 میگاواٹ بجلی کو ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے ٹیسٹ انرجی کے طور پر ترسیل کیا جا رہا ہے اور یہ ٹیسٹ یکم مئی 2021ء تک جاری رہے گا۔

اس کے بعد 2200 میگاواٹ بجلی پر مشتمل ہائی پاور ٹیسٹ شروع کیا جائے گا اور اس کی کامیاب تکمیل کے بعد ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن کو سات دن تک ٹرائل رَن کیلئے ٹیسٹ کیا جائے گا اور اس کی چار ہزار میگاواٹ صلاحیت کو پرکھا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here