اسلام آباد: پاکستان میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور ماحول دوست سستی توانائی کی پیداوار کیلئے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے دوسرے مرحلے کے تحت آئندہ 6 سالوں کے دوران سات ارب 70 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تین ہزار 428 میگاواٹ پن بجلی کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔
ان منصوبوں سے لاکھوں افراد کیلئے روز گار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہوں گے، پہلے مرحلے میں کول انرجی کے 9 منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ چکے ہیں جن سے پانچ ہزار 320 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو رہی ہے جس سے لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔
سی پیک اتھارٹی کے حکام نے سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کو بتایا کہ چار پن بجلی منصوبوں میں سے پہلا منصوبہ ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والا کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے جس سے 720 میگاواٹ سستی بجلی رواں سال ہی قومی گرڈ میں شامل ہو گی۔
دوسرا منصوبہ دو ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والا سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے جس سے 884 میگاواٹ بجلی آئندہ سال تک قومی گرڈ میں شامل ہو گی۔
تیسرا منصوبہ ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے آزاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے جس سے 700 میگا واٹ بجلی 2026ء تک قومی گرڈ میں شامل ہو گی۔
چوتھا منصوبہ دو ارب 50 کروڑ ڈالر کی لاگت سے کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے جس سے 1124 میگاواٹ بجلی 2027ء تک قومی گرڈ میں شامل ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے:
2027ء تک 3428 میگاواٹ پن بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو گی
چینی کمپنی پاکستان میں پن بجلی منصوبے کیلئے 2.4 ڈالر سرمایہ کاری کریگی
بجلی کے پیداواری شعبہ میں 73 کروڑ 78 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ریکارڈ
ان منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں سستی اور ماحول دوست پن بجلی میسر ہو گی۔ حکام نے بتایا کہ سی پیک نہ صرف ملک کو بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے بلکہ توانائی کی طلب و رسد کو متوازن رکھنے اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے میں بھی مدد دے رہا ہے۔
سی پیک کے تحت کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے 720 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی جو 1.74 ارب ڈالر سے تعمیر کیا جا رہا ہے، اس کی تکمیل سے 50 لاکھ کی آبادی کو کلین اینڈ گرین انرجی کی فراہمی یقینی ہو جائے گی اور تقریباََ ساڑھے چار ہزار افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔
اسی طرح سی پیک کے تحت آزاد جموں و کشمیر میں 1124 میگاواٹ کے کوہالہ پن بجلی سہ فریقی منصوبے پر کامیابی کے ساتھ دستخط ہو گئے ہیں۔ یہ منصوبہ تعمیراتی سیکٹر اور اس سے متعلقہ صنعت کی بحالی کیلئے مددگار ثابت ہو گا اور اس سے پانچ ہزار لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔
دو ارب 40 کروڑ ڈالر کی یہ سرمایہ کاری پاکستان اور آزاد کشمیر میں آئی پی پیز کے کسی بھی منصوبے میں سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان اور آزاد کشمیر میں صارفین کو سالانہ پانچ ارب یونٹ صاف اور سستی بجلی مہیا ہو گی۔
کوہالہ اور آزاد پتن میں توانائی کے منصوبوں کے تحت جہاں ملک بھر میں چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے راہ ہموار ہوئی ہے وہیں ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ مذکورہ توانائی منصوبوں کے ذریعے 1800 میگا واٹ بجلی پید ا ہونے کا امکان ہے جبکہ ملک بھر میں آٹھ ہزار روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔
آزاد پتن پن بجلی منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے جس پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت آئے گی اور اس سے سات سو میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا ہو گی، منصوبے کیلئے ایندھن درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی اور یہ سستی اور آلودگی سے پاک بجلی پیدا کرنے میں مدد دے گا۔ یہ منصوبہ دریائے جہلم پر واقع اور 2026 میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔
خیبرپختونخوا میں 847 میگاواٹ کے سکی کناری پن بجلی منصوبے پر دن رات کام جاری ہے، ایک ارب 96 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری سے دریائے کنہار پر تعمیر کئے جانے والے اس منصوبے سے چار ہزار 250 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ وبا کے باوجود یہ منصوبہ 2022ء میں مکمل کیا جائے گا۔