’قیام پاکستان کے وقت زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ 50.91 فیصد تھا، آج 19.3 فیصد رہ گیا‘

زراعت کے لئے بجٹ میں 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ہمیں ٹیکنالوجی اور علم پر مبنی زراعت و معیشت کو ترجیح دینا ہو گی، وزیر خوراک سید فخر امام کا قومی اسمبلی میں خطاب

971

اسلام آباد: وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں پہلی بار وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت نے زراعت کے شعبے پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے، زراعت میں ترقی کے لئے ہمیں ٹیکنالوجی اور علم پر مبنی زراعت و معیشت کو ترجیح دینا ہو گی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سید فخر امام نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت زراعت کا مجموعی ملکی پیداوار میں حصہ 50.91 فیصد تھا، آج زراعت کا حصہ 19.3 فیصد رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں اہم کردار کرتی ہے، 38.3 فیصد روزگار یہ شعبہ دے رہا ہے، ملکی آبادی کا 60 فیصد دیہاتوں میں رہائش پذیر ہے، تمام حکومتوں کو زراعت پر توجہ دینا ہو گی۔  1960ء سے 2000ء تک زراعت کی شرح نمو 4 فیصد سالانہ تھی لیکن پچھلے 20 سال شرح نمو 3 فیصد رہ گئی ہے، یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔

وزیر خوراک کا کہنا تھا کہ گندم، دھان، مکئی، کپاس اور گنا اہم فصلیں ہیں۔ 36 فیصد اراضی پر گندم کاشت کی جاتی ہے، اس مرتبہ 6 فصلوں نے ریکارڈ پیداوار دی ہیں۔ گندم کی 27.3 ملین ٹن، دھان 8.4 ملین ٹن، مکئی 8.4 ملین ٹن اورگنے کی 81 ملین ٹن پیداوار ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بارشوں سے کپاس کو نقصان پہنچا، دیگر ممالک کاٹن کے زیادہ پیداوار کیلئے نت نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں، لیکن پاکستان میں زراعت میں ٹیکنالوجی کا استعمال بہت کم ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ کپاس کی پیداوار 7-6 ملین گانٹھ تک گر گئی ہے۔

سید فخر امام نے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں ہم زراعت میں چین سے معاونت لے رہے ہیں۔ ہمیں علم کی بنیاد پر ٹیکنالوجی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر توجہ دینی ہے، ہمارے پاس زمین ہے، ہماری ترجیح چھوٹے کاشت کاروں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔ طویل عرصہ کے بعد وزیراعظم نے زراعت کو اولین ترجیح دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے لئے بجٹ میں 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ہم نے وزیر خزانہ سے میٹنگ کی اور ہمیں بتایا گیا 41.5 ارب روپے سے زائد کے ایسے منصوبے ہیں جو اگلے سال شروع کئے جائیں گے۔ اگر غربت کو کم کرنا ہے تو ہمیں زراعت پر توجہ دینا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ زراعت میں ویلیو ایڈیشن پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ماضی میں ہمارے پاس اس کا ایک وسیع ڈھانچہ تھا۔ پہلی بار سیڈ سرٹیفکیشن کا شعبہ جدید تر بنایا جا رہا ہے۔ گندم کے لئے پانچ لاکھ 13 ہزار ٹن سیڈ سرٹیفائیڈ کر دیا گیا۔ پہلی بار سیڈ میں ٹریک اینڈ ٹریک سسٹم متعارف کرایا گیا۔ ہم دنیا سے بہترین جرم پلازم حاصل کر رہے ہیں۔ جب تک ہم اپنی ٹیکنالوجی کو اَپ گریڈ نہیں کرتے زراعت میں ترقی نہیں کر سکتے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here