اسلام آباد: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیر دستاویزی اور بے ضابطہ آمدن رکھنے والے افراد کو کم لاگت مکانات کیلئے قرض فراہمی کا عمل آسان بنا دیا ہے،
سٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے درخواست گزاروں کو قرض دینے کے لیے تخمینہ ماڈل تیار کر کے استعمال کریں۔
ایس بی پی کے مطابق اس اقدام سے عوام کو ‘میرا پاکستان میرا گھر’ کے لیے حکومت کی مارک اَپ زر اعانت سکیم کے تحت مکانات کے قرضوں کے حصول میں درپیش مشکلات کم کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے حال ہی میں ایک مشاورتی عمل کے ذریعے ایک بیس لائن آمدنی تخمینہ ماڈل تیار کر کے بینکوں کو فراہم کیا ہے۔
اس ماڈل کا مقصد بے ضابطہ ذرائع سے کمانے والے کسی قرض گیر (borrower) کے مکان کے کرائے، یوٹیلٹی بلوں اور تعلیمی اخراجات وغیرہ جیسے معمول کے اخراجات کی بنیاد پر اس کی آمدنی اور قرض واپس کرنے کی صلاحیت کو جانچنا ہے۔
سٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پی بی اے کے بیس لائن ماڈل کو استعمال کریں یا اسے اپنی ضرورت کے مطابق ڈھال لیں یا آمدنی کے تخمینے کا اپنا ماڈل وضع کریں۔
ایس بی پی کے مطابق بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ چار ہفتوں میں اس بات کی تصدیق کریں کہ ان کے اپنے غیر دستاویزی آمدن کے پراکسی ماڈل آپریشنل ہو چکے ہوں۔
توقع ہے کہ ان ماڈلز کی دستیابی سے غیر دستاویزی آمدن کے حامل درخواست گزاروں کے بینکوں سے ہاﺅسنگ فنانس کے حصول کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
سٹیٹ بینک نے امید ظاہر کی ہے کہ اس اقدام سے مالی طور پر نظر انداز طبقہ حکومت کی مارک اَپ زراعانت سکیم سے استفادے کے قابل ہو جائے گا۔ یہ ماڈل بینکوں کو اپنی رسائی بڑھانے اور آمدنی کے غیر دستاویزی ذرائع رکھنے والے افراد کی قرضوں کی ضروریات پوری کرنے کے قابل بنائے گا۔