خیبرپختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک ہزار 118 ارب روپے کا بجٹ پیش

371 ارب ترقیاتی پروگرام کیلئے مختص، تنخواہوں میں 37 فیصد، پنشن میں 10 فیصد، بیواؤں کی پنشن میں 100 فیصد اضافہ، کم از کم اجرت 21 ہزار مقرر، خطباء کو ماہانہ 20 ہزار ملیں گے

1108

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-22ء کیلئے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک ہزار 118 ارب روپے کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے جمعہ کے روز آئندہ مالی سال 2021-22ء کے لئے صوبائی بجٹ پیش کیا، بجٹ میں 371 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے 270.7 ارب روپے صوبے کے بندو بستی اضلاع اور 100.3ارب روپے ضم شدہ اضلاع میں خرچ ہوں گے۔

وفاق کی ٹیکس محصولات کا تخمینہ 475.6 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ بیرونی ترقیاتی امداد کی مد میں 88.8 ارب روپے وصولی کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ

پنجاب کا 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ پیش، کس شعبے کیلئے کتنے فنڈز مختص کیے گئے؟

سندھ حکومت نے 25 ارب روپے خسارے کے ساتھ 1477 ارب کا بجٹ پیش  کر دیا

بلوچستان کا 584 ارب روپے کا بجٹ پیش، ترقیاتی پروگرام کیلئے 237 ارب روپے مختص

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضم شدہ اضلاع کے لیے 199 ارب روپے جبکہ  919 ارب روپے باقی صوبے کے لیے رکھے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے ساڑھے 3 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ ضلعی ترقیاتی پروگرام کی مد میں 10.4 ارب روپے رواں سال خرچ کئے جائیں گے۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کل 37 فیصد اضافہ تجویز ہے جس کے مطابق سرکاری ملازمین کیلئے 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاﺅنس سمیت خصوصی الاﺅنس نہ لینے والے تمام ملازمین کیلئے فنکشنل یا سکٹورل الاﺅنس میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

سرکاری رہائش کی سہولت سے مستفید نہ ہونے والے ملازمین کے ہاﺅس رینٹ میں کم سے کم 7 فیصد اضافہ تجویز ہے۔ اسی طرح پنشن میں بھی 10 فیصد اضافے سمیت مزدور کی کم از کم اجرت 21 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔

خطیبوں کو ماہانہ 20 ہزار روپے وظائف دینے کے لیے بجٹ میں 2.6 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ بیواؤں کی پنشن میں 100 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریبوں کیلئے وزیراعظم کے احساس پروگرام اور یونیورسل ہیلتھ انشورنس کی کوریج کے علاوہ 10 ارب روپے گندم پر سبسڈی کیلئے اور 10 ارب روپے غریب طبقے کو فوڈ باسکٹ کی فراہمی کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔

صوبے کی معاشی بحالی کیلئے 10 ارب روپے کی مالی امداد بینک آف خیبر کے ذریعے فراہم کی جائے گی جو چھوٹے اور متوسط درجے کے صنعت کاروں، خواتین، اقلیتوں، نوجوانوں اور کورونا سے متاثرہ کاروباروں کی معاشی بحالی کیلئے فراہم کئے جائیں گے۔

بجٹ میں چار ہزار سی سی تک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ایک روپے کر دی گئی ہے، وزیر خزانہ کے مطابق گاڑیوں کی رجسٹریشن کی شرح بڑھانے کے لیے فیس کم کر کے ایک روپے کی گئی ہے جبکہ دوبارہ رجسٹریشن مفت ہو گی۔ چھوٹے کاشت کاروں کو ریلیف دینے کے لیے اراضی ٹیکس ختم کردیا گیا،تمام پیشوں پر پرفیشنل ٹیکس منسوخ کردیا گیا۔

باقاعدگی سے ٹیکس دینے والوں کیلئے پراپرٹی ٹیکس ریٹس کی شرح میں مزید کمی لائی گئی ہے جبکہ اعلیٰ تعلیم کیلئے مفت آرکائیوز، لائبریریز اور ہاسٹل کی سہولت، لڑکیوں اور لڑکوں کیلئے ابتدائی و ثانوی سرکاری سکولوں میں مفت داخلہ دیا جائے گا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ  صوبے میں 2100 سے زیادہ سکولوں کی تعمیر، بحالی اور اَپ گریڈیشن کی جائے گی، سکولوں کی تعمیر سے ایک لاکھ 20 ہزار بچوں کے داخلے کی گنجائش پیدا ہو گی ، 20 ہزار سکول اساتذہ کا تقرر کیا جائے گا، 97 آئی ٹی لیبز کو آلات فراہم کیے جائیں گے، سکولوں میں فرنیچر کی فراہمی کے لیے ساڑھے 4 ارب روپے مختص کیےگئے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here