‘غذائی قلت سے پاکستان کو سالانہ 3.7 ارب ڈالر کا نقصان’

دنیا میں 60 کروڑ افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا، 10 کروڑ بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، عالمی سطح پر زرعی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل میں بھوک و افلاس بڑا چیلنج بن کر ابھرے گی، وفاقی وزیر خوراک سید فخر امام کا ایف اے او کی 42ویں کانفرنس سے خطاب

991

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق سید فخر امام نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ اگر عالمی سطح پر پیدا ہونے والے زرعی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل میں بھوک اور افلاس بڑا چیلنج بن کر ابھرے گی۔

بدھ کے روز اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) کی 42ویں کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر فخر امام کا کہنا تھا کہ زراعت پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کا مجموعی ملکی پیداوار میں 19.3 فیصد حصہ ہے جبکہ 35 فیصد مزدور طبقہ اسی شعبے سے وابستہ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج پوری دنیا کو زرعی بحران کا سامنا ہے، تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی جلد ہی 8 ارب نفوس تک پہنچ جائے گی۔ اس وقت 60 کروڑ افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے جبکہ 10 کروڑ زیادہ بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، بدقسمتی سے کورونا وبانے اس صورتحال میں بگاڑ پیدا کر دیا ہے اور مزید لوگوں کو غربت کی لکیر کی طرف دھکیل دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں وفاقی اور صوبائی سطح پر عدم مساوات کے ساتھ مجموعی آبادی میں غذائیت کی کمی کا تخمینہ 21 فیصد کے لگ بھگ ہے، غذائی قلت کا یہ پھیلاﺅ عوامی صحت کا سنگین ترین مسئلہ ہے جو پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی سنگین رکاوٹ ہے۔

سید فخر امام نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق غذائیت کی کمی سے ہر سال پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار میں کمی کا سامنا ہے جس سے جی ڈی پی میں 3.7 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوتی ہے، اس لئے پاکستانی عوام کی معاشی اور معاشرتی ترقی کے لئے مجموعی طور پر غذائیت کی کمی جیسے سنگین مسئلے پر توجہ دینا ناگزیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وبا کے کے بحران سے پیدا ہونے والی کساد بازاری سے نمٹنے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ برس ترقی پذیر ممالک کےلئے قرض سے نجات کے حوالے سے متعدد تجاویز پیش کی تھیں اور معاشی بحالی کیلئے 500 ارب ڈالر کی فراہمی، غیرقانونی رقوم کی بیرون ملک منتقلی کو روکنے جیسے اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

وفاقی وزیر سید فخر امام نے پاکستان کی طرف سے غربت او رخوراک کی کمی اور زرعی شعبے کی ترقی کے لئے کئے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے شرکا کو بتایا کہ پاکستان غربت اور بھوک کے خاتمے کے خلاف کوششوں کو مزید تیز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے کی ترقی کے لئے سرسبز ماحول اور پائیدار زرعی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کا فروغ، شاہراو ں کے ڈھانچے کو بہتر بنانے اور خوراک ذخیرہ کرنے کے لئے گوداموں کا قیام متعدد اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

فخر امام کا کہنا تھا کہ پاکستان جدید زرعی ٹیکنالوجی اور جدید طریقوں کو اپنا کر زرعی شعبے کی ترقی اور خوراک کی کمی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھنا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے پیداواری وسائل کے موثر استعمال کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ اور براڈبینڈ رسائی کو یقینی بنانا ، ڈیجیٹل خواندگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر ترسیل کو مزید موثر بنانا ناگزیر ہے۔

آخر میں وفاقی وزیر سید فخر امام نے بتایا کہ مالی مشکلات کے باوجود پاکستان نے کورونا وبا کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے معاشرے کے ہر ضرورت مند افراد میں 8 ارب ڈالر کا امدادی پیکج تقسیم کیا، بالخصوص خواتین اور بچوں سمیت غریب ترین خاندانوں اور کم آمدنی والے افراد کو ہنگامی طورپر امدادی رقوم فراہم کی گئیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے انسانی ہمدردی کے تحت جدید ٹیکنالوجی اور ڈیٹا بیس کو استعمال کرتے ہوئے یہ ہدف احساس پروگرام کے ذریعے کامیابی کے ساتھ حاصل کیا۔یہ پروگرام پاکستان کی تاریخ میں غربت کے خاتمے کے خلاف سب سے بڑا پروگرام تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here