اسلام آباد: چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت آئندہ مالی سال 22-2021ء کے دوران ملک بھر میں مختلف سڑکوں کی تعمیر کے لیے 78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
پلاننگ کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے لیے 2.14 ارب روپے، ایسٹ بے ایکسپریس وے کے لیے 3.1 ارب روپے، باسمہ ٹو خضدار روڈ پروجیکٹ کے لیے 1.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
قراقرم ہائی وے فیز ٹو کے تحت تھا کوٹ حویلیاں موٹروے کے لیے 1.5 ارب روپے، فیصل آ باد خانیوال ایم 4 موٹروے کے لیے ایک ارب روپے، ڈی آئی خان موٹروے ایم وَن کے برہان ہکلہ سیکشن کے لیے 8 ارب روپے، ڈی آئی خان موٹروے برہان ہکلہ کے لیے 1.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
سی پیک کو متبادل روٹ فراہم کرنے والی دو رابطہ سڑکوں کی تعمیر کی منظوری
سی پیک سے پاکستان کے سماجی شعبہ میں مجموعی طور پر 5.21 فیصد ترقی متوقع، امریکی جریدہ
اسی طرح پشاور کراچی موٹروے کے سکھر ملتان سیکشن کے لیے 1.4 ارب روپے، نوکنڈی ماشوخیل روڈ کے لیے 1.5 ارب روپے، ژوب کچلاک روڈ کے لیے 5 ارب روپے، یارک ساگو ژوب روڈ کے لیے 1.6 ارب روپے، جھل جا۔ بیلا سیکشن کے لیے 1.5 ارب روپے، خضدار۔ کچلاک روڈ پروجیکٹ کے لیے 3 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق حیدر آباد۔ سکھر موٹروے کے لیے 7.16 ارب روپے، کراچی ۔کوئٹہ۔چمن روڈ کے لیے 10 ارب روپے، چترال۔بونی۔مستوج۔شندور روڈ کے لیے 2 ارب روپے، کراچی۔لاہور موٹروے کی تعمیر کیلئے اراضی خریداری کے ضمن میں 4.61 ارب روپے، ریلوے کے ایم ایل وَن پروجیکٹ کے لیے 6.27 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
پلاننگ کمیشن کے مطابق ہوشاب۔ آ واران سیکشن کے لیے 2 ارب روپے، ہوشاب ۔ آ واران۔خضدار روڈ کے لیے 1.5 ارب روپے، جھل جا۔ آواران سیکشن کے لیے ایک ارب روپے، گلگت شندور روڈ کے لیے 2 ارب روپے اور انڈس ہائی وے سرائے گمبیلا۔کوہاٹ سیکشن کے لیے 3.5 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 11 مئی کو اپنی بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا تھا کہ رواں مالی سال 2020-21ء کے دوران سی پیک کے تحت 13 ارب ڈالر مالیت کے 17 بڑے منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔ 21 ارب ڈالر کے مزید 21 منصوبے جاری ہیں۔ اس کے علاوہ سٹریٹجک نوعیت کے 26 منصوبے منصوبہ بندی کے مراحل میں ہیں جن کی مالیت 28 ارب ڈالر ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 2021-22ء کے بجٹ میں کراچی لاہور موٹروے کی تکمیل، حویلیاں تھاہ کوٹ اور شاہراہ قراقرم فیز ٹو، ژوب کچلاک روڈ، چترال بونی مستوج شندور روڈ کی مرمت اور توسیع، پاکستان ریلویز کی مین لائن ایم ایل ون کی بہتری اور حویلیاں کے قریب ڈرائی پورٹ کی تعمیر اور چین اور دیگر ممالک سے فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کے ساتھ اکنامک زونز کی آبادکاری اہم ترجیحات ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ نارتھ سائوتھ ریلوے انفراسٹرکچر بہتر بنانے کے لئے ایم ایل ون منصوبے کی لاگت 9.3 ارب ڈالر ہے۔ اسے تین پیکجز میں مکمل کیا جائے گا۔ پیکج وَن کا آغاز مارچ 2020ء میں ہو چکا ہے جبکہ پیکج ٹو کا آغاز آئندہ ماہ اور پیکج تھری کا آغاز جولائی 2022ء میں ہو گا۔ حکومت اس قومی پراجیکٹ کے کام کو تیز کرنے کی خواہشمند ہے، اس سے لاکھوں لوگوں کو فائدہ پہنچے گا اور سامان کی نقل و حمل میں بہتری آئے گی۔