کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے پاکستانی ایکسپورٹرز کو بین الاقوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر مصنوعات فروخت کرنے کے حوالے سے سہولت دینے کیلئے اپنے ریگولیٹری فریم ورک میں کچھ تبدیلیاں تجویز کی ہیں۔
مرکزی بینک کی جانب سے سوموار کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اِن تبدیلیوں کا مقصد موجودہ ضوابط کو سادہ بنا کر کاروبار کرنے کی آسانی کو فروغ دینا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ہی امریکی ای کامرس کمپنی ایمازون نے پاکستان کو اپنی سیلر لسٹ میں کیا تھا جس کی تصدیق کرتے ہوئے مشیر تجارت رزاق دائود نے کہا تھا کہ ’یہ پاکستان کے ای کامرس سیکٹر کیلئے بڑی کامیابی ہے، اس سے نوجوان انٹرپرینیورز بالخصوص خواتین کیلئے اپنا کاروبار کرنے کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔ ایمازون سے مکمل طور پر مستفید ہونے کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی، یہ ہمارے نوجوانوں کےلیے بہت اہم موقع ہے۔‘
سٹیٹ بینک کی مجوزہ ترامیم میں بزنس ٹو بزنس ٹو کنزیومر (B2B2C) ای کامرس ماڈل کے تحت پاکستانی برآمد کنندگان کو اپنی مصنوعات بین الاقوامی ڈیجیٹل مارکیٹس بشمول امیزون، ای بے، علی بابا کے ذریعے فروخت کرنے میں سہولت دینے کا فریم ورک شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
بڑی خبر! اب پاکستانی ایمازون پر براہ راست کاروبار کر سکیں گے
وزارت تجارت نے ای کامرس کے حوالے سے نئے قوانین متعارف کرا دیے
سال 2020ء: وبا کے باوجود ای کامرس کا عالمی حجم 26 کھرب 70 ارب ڈالر ریکارڈ
پاکستان سنگل ونڈو پراجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے برآمدی ضوابط میں درکار ترامیم، جن سے الیکٹرانک فارم ای کی شرط ختم ہو جائے گی، بھی نظرثانی شدہ مسودے کا حصہ ہیں۔
اسی طرح بعض دوسرے شعبوں میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک سے درکار ریگولیٹری منظوری کی شرط کو بینکوں کو سونپ دیا جائے تاکہ کاروباری طبقے کو مزید سہولت ملے اور ان کا قیمتی وقت بچ سکے۔
مجوزہ ترامیم سٹیٹ بینک کے وسیع تر ایجنڈے کا حصہ ہیں جس کا مقصد موجودہ زرمبادلہ ضوابط پر نظرثانی کرنا ہے تاکہ یہ بین الاقوامی مارکیٹ کی تغیر پذیر حرکیات، کاروباری ضروریات اور عالمی تجارت کی روایات سے ہم آہنگ ہو سکیں۔
اس عمل کے دوران بینکاری صنعت اور کاروباری برادری کی مشاورت کے بعد زرمبادلہ مینوئل کے 11 ابواب (22 ابواب میں سے) پر پہلے ہی نظرثانی کی جا چکی ہے۔ زرمبادلہ سے متعلق ہدایات میں حالیہ ترامیم برآمدات سے متعلق ہیں جو زرمبادلہ مینوئل کے باب 12 میں دی گئی ہیں، یہ دستاویز اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے اور اس حوالے سے متعلقہ فریق اپنی آراء دے سکتے ہیں۔
سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ایف مینوئل (باب 12 برآمدات) کے نظرثانی شدہ مسودے میں کسی مناسب اضافے یا بہتری کے لیے کاروباری طبقے، بینکنگ سیکٹر اور دیگر متعلقہ فریقوں کی آراء اور تجاویز کی حوصلہ افزائی اور خیرمقدم کیا جائے گا۔