پنجاب کا 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ پیش، کس شعبے کیلئے کتنے فنڈز مختص کیے گئے؟

ٹیکس ہدف 405 ارب مقرر، اخراجات کا تخمینہ 1428 ارب، ترقیاتی پروگرام کیلئے 560 ارب، صحت 370 ارب، تعلیم 442 ارب، جنوبی پنجاب کیلئے 189 ارب، لاہور کی ترقی کیلئے 28.3 ارب روپے مختص، تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد، الائونس میں 25 فیصد اضافہ

976

لاہور: پنجاب کا آئندہ مالی سال 2021-22ء دو ہزار 653 ارب روپے مالیت کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔

بجٹ میں 405 ارب روپے ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ جاری اخراجات کا تخمینہ ایک ہزار 428 ارب روپے لگایا گیا ہے، ترقیاتی پروگرام کیلئے 560 ارب روپے، صحت کے شعبہ کیلئے 370 ارب روپے اور تعلیم کیلئے 442 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔

اسی طرح بجٹ میں جنوبی پنجاب کیلئے 189 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا، ترقیاتی بجٹ میں سوشل سیکٹر تعلیم اور صحت کیلئے 205 ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو ایک ہزار 684 ارب روپے ملیں گے۔

صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے سوموار کو پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ پنجاب کا نئے مالی سال کا بجٹ تحریک انصاف کے منشور کے عین مطابق اور عوامی امنگوں کا ترجمان ہے۔ اس وقت معاشی ترقی کے تمام اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ جی ڈی پی کی شرح نمو 3.94 ہے جو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے تخمینے سے زیادہ ہے۔ رواں مالی سال کے اختتام پر زرمبادلہ کے ذخائر 29 ارب ڈالر اور برآمدات 25 ارب ڈالر کو پہنچ چکی ہوں گی۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنجاب میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے 145 ارب 40 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلہ میں 92 فیصد زیادہ ہیں۔ ترقیاتی بجٹ میں اکنامک گروتھ کیلئے پیداواری شعبوں صنعت، زراعت، لائیو سٹاک، سیاحت، جنگلات و دیگر کیلئے 57 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 234 فیصد زیادہ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صوبہ کے ترقیاتی پروگرام کے نمایاں منصوبوں میں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام، یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام، سڑکوں کی بحالی، مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کیئر ہسپتال، سکولوں کی اَپ گریڈیشن، معاشی ترقی کی خصوصی مراعات، ورک فورس کی تیاری، انوائرنمنٹ اینڈ گرین پاکستان، پبلک ہائوسنگ سکیم و دیگر شامل ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں مجموعی طور پر صحت کا بجٹ 369 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جو رواں مالی سال سے 30 فیصد زائد ہے۔ اس میں ترقیاتی اخراجات کیلئے 96 ارب روپے جبکہ جاری اخراجات کیلئے 273 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

تاجر اور صنعتکار بجٹ 2021-22ء کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

بجٹ 2021-22ء: کس چیز پر کتنا ٹیکس لگا اور کس پر چھوٹ ملی؟

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تعلیم کے شعبہ میں مجموعی بجٹ 442 ارب روپے رکھا ہے جو رواں سال سے 13 فیصد زیادہ ہے۔ اس میں ترقیاتی اخراجات کیلئے 54 ارب 22 کروڑ روپے جبکہ جاری اخراجات کیلئے388 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ پنجاب کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں جنوبی پنجاب کیلئے کل 189 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کئے گئے ہیں جس میں چولستانی علاقوں کی ترقی کیلئے ایک ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 295 ارب روپے کا ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام اگلے دو سال میں بلاتخصیص صوبہ کے 36 اضلاع میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں لاہور کی مرکزی اور تجارتی اہمیت کے پیش نظر ترقیاتی منصوبوں کیلئے 28.3 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس کے تحت شہر میں انفراسٹرکچر کے میگا پراجیکٹس لگائے جائیں گے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں معاشی ترقی کیلئے 10 ارب روپے کا خصوصی پیکیج دیا ہے، کاروباروں کی بحالی اور ترقی کیلئے ٹیکس ریلیف آئندہ مالی سال میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقصد کیلئے 51 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ

سندھ حکومت نے 25 ارب روپے خسارے کے ساتھ 1477 ارب کا بجٹ پیش  کر دیا

خیبرپختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک ہزار 118 ارب روپے کا بجٹ پیش

بلوچستان کا 584 ارب روپے کا بجٹ پیش، ترقیاتی پروگرام کیلئے 237 ارب روپے مختص

اس کے تحت ٹیکسوں کی مد میں اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح ایک فیصد پر برقرار رکھی جائے گی، 40 ارب روپے کی اس رعایت کا مقصد کنسٹرکشن کے شعبہ میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گا۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ  رواں مالی سال میں جن 25 سے زائد سروسز پر پنجاب سیلز ٹیکس کی شرح کو 16 فیصد سے 5 فیصد کیا گیا تھا ان کو آئندہ مالی سال میں بھی برقرار رکھا جائے گا۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں 10 مزید سروسز پر سیلز ٹیکس کو 16 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، ان میں بیوٹی پارلرز، فیشن ڈیزائنرز، ہوم شیف ،آرکیٹیکٹ، لانڈریز، ڈرائی کلینرز، سپلائی آف مشینری، ویئر ہائوسز ، ڈریس ڈیزائنر اور رینٹل بلڈوزر وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کال سنٹر پر ٹیکس کی شرح کو ساڑھے 19 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، رواں مالی سال میں ریسٹورنٹس کیلئے کیش ادائیگی پر ٹیکس کی شرح 16 فیصد جبکہ بذریعہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ ادائیگی پر 5 فیصد کی گئی تھی، اگلے مالی سال کیلئے موبائل والٹ اور کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگی پر بھی ٹیکس کی شرح 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

وزیر خزانہ پنجاب نے بتایا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو رواں مالی سال کی طرح آئندہ مالی سال میں بھی پراپرٹی ٹیکس دو اقساط میں ادا کیا جا سکے گا۔ پراپرٹی ٹیکس اور موٹر وہیکلز ٹیکس پر نافذ سرچارج پینلٹی کو آئندہ مالی سال کی صرف آخری دو سہ ماہیوں تک محدود کرنے کی تجویز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی خرید و فروخت کی حوصلہ افزائی کیلئے الیکٹرک وہیکلز کی رجسٹریشن فیس میں 50 فیصد اور ٹوکن فیس کی مد میں 75 فیصد تک چھوٹ دی جائے گی۔

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں 362 سہولت بازاروں کو مستقل بنیادوں پر قائم کرنے کیلئے ماڈل بازار اتھارٹی کا قیام عمل میں لا رہے ہیں، اس کیلئے آئندہ سال میں ایک ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور توسیع کیلئے صوبے میں 380 ارب روپے مالیت کی 1769 ترقیاتی سکیمیں شروع کی جائیں گی جن کے تحت 13 ہزار کلومیٹر لمبی سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور توسیع کی جائے گی جس کیلئے 58 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

ہاشم جواں بخت نے بتایا کہ حکومت آئندہ مالی سال میں پیری ہائوسنگ سکیم متعارف کروا رہی ہے جس کے تحت اوسطاََ ایک گھر 14 لاکھ روپے کی قیمت پر میسر ہو گا۔ اس منصوبے کے تحت انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے تین ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔

نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے تحت 35 ہزار اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ صوبہ کے شہروں میں جدید انفراسٹرکچر اور شہری سہولیات کی فراہمی کیلئے 22 ارب 44 کروڑ روپے کے فنڈز دیئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ورلڈ بینک کی معاونت سے 86 ارب روپے کی لاگت سے 16 پسماندہ ترین تحصیلوں میں جامع منصوبے کا آغاز کر رہی ہے جس کے تحت 100 فیصد دیہی آبادی کو پینے کا صاف پانی، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، نکاسی آب کی سہولیات فراہم کی جائیں گی جس کیلئے چار ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔

وزیر خزانہ پنجاب کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کیلئے واٹر ٹریٹمنٹ کی تنصیب پلانٹس کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت لاہور، فیصل آباد سمیت پانچ بڑے شہروں میں پلانٹس لگائے جائیں گے جس کیلئے پانچ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں محکمہ زراعت کے ترقیاتی بجٹ کو 306 فیصد اضافے کے ساتھ سات ارب 75 کروڑ روپے سے بڑھا کر 31 ارب 50 کروڑ روپے کرنے کی تجویز ہے۔ زراعت پر ٹیکس عائد کرنے کی صوبائی کابینہ نے مخالفت کی ہے، اس لیے زرعی ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کیلئے دو ارب 56 کروڑ روپے سے زائد رقم رکھنے کی تجویز ہے، پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کیلئے 4 ارب 50 کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے، شہداء کے پسماندگان کی مالی معاونت کیلئے 14 کروڑ 10 لاکھ روپے رکھے جائیں گے۔

ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ پنجاب احساس پروگرام کیلئے گزشتہ سال کے 12 ارب روپے کی نسبت 18 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ محکمہ سیاحت پنجاب کیلئے ایک ارب 25 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 20 نئے منصوبے تجویز کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ محکمہ انسانی حقوق و اقلیتی امور کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کر کے دو ارب 50 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں، سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کیا جائے گا تاہم گریڈ ایک تا گریڈ 19 کے وہ 7 لاکھ 21 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین جنہیں پہلے کسی قسم کا کوئی اضافی الائونس نہیں دیا گیا ان کی تنخواہوں میں خصوصی الائونس کی مد میں 25 فیصد کا اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔

علاوہ ازیں وزیر خزانہ پنجاب کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کم سے کم اجرت ساڑھے 17 ہزار روپے سے بڑھا کر 20 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ہنرمند اور نیم ہنر مند افراد کی اجرتوں میں 14.28 فیصد اضافہ تجویز کیا جا رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here