لاہور: مالی سال 2021 کے ابتدائی 10 ماہ( جولائی تا اپریل) کے دوران پاکستان کی چین سے سالانہ درآمدات 35 فیصد اضافے سے 10.3 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا جس کی پاکستان کو درآمدات گزشتہ سال کی اسی مدت کے 7.64 ارب ڈالر کے مقابلے میں 10.3 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں چین کے بعد جن ممالک سے پاکستان نے زیادہ درآمدات حاصل کی ان میں متحدہ عرب امارات، سنگاپور، امریکہ اور سعودی عرب شامل ہیں۔
چین کے بعد پاکستان نے 5.6 ارب ڈالر کی سب سے زیادہ درآمدات متحدہ عرب امارات سے منگوائیں جو مالی سال 2020ء کے جولائی تا اپریل کے مقابلے میں قدرے کم ریکارڈ کی گئیں۔
پاکستان کو حجم کے اعتبار سے درآمدات بھیجنے والا تیسرا بڑا ملک سنگاپور رہا جس نے پاکستان کو 2.49 ارب ڈالر مالیت کی مصنوعات درآمد کیں۔ سنگاپور کی پاکستان کو درآمدات میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے 1.187 ارب ڈالر کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ہوا۔
زیرجائزہ مدت کے دوران پاکستان نے امریکہ اور سعودی عرب سے بالترتیب 1.99 ارب ڈالر اور 1.92 ارب ڈالر مالیت کی درآمدات منگوائیں۔ مالی سال 2021ء کے جولائی تا اپریل کے دوران امریکہ سے درآمدات میں سالانہ 6 فیصد جبکہ سعودی عرب سے درآمدات میں 62 فیصد اضافہ ہوا۔
دیگر ممالک کے مابین پاکستان نے جاپان سے 1.25 ارب ڈالر کی درآمدات حاصل کیں جس میں سالانہ 36 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ کویت سے درآمدات سالانہ 18 فیصد اضافے سے 1.07 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔
جاری مالی سال کے ابتدائی 10 کے دوران جنوبی کوریا اور قطر سے درآمدات کا حجم 1.06 ارب ڈالر اور 1.03 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ درآمدات کے حجم کا گزشتہ سال کی اسی مدت سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان کی جنوبی کوریا کو درآمدی بل کی ادائیگی میں سالانہ 70 فیصد اضافہ جبکہ قطر کو سالانہ ادائیگی میں 28 فیصد کمی آئی ہے۔
صرف اپریل 2021 میں چین سے مجموعی درآمدات سالانہ 84 فیصد اور ماہانہ 2 فیصد اضافے سے 1.24 ارب ڈالر جا پہنچی ہیں۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات سے درآدمات سالانہ 61 فیصد اور ماہانہ ایک فیصد اضافے سے 634 ملین ڈالر دیکھی گئی ہیں۔
مزید برآں اپریل 2021 کے دوران سعودی عرب سے مجموعی درآمدات کا حجم سالانہ 285 فیصد اور ماہانہ 54 فیصد اضافے سے 322.9 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ سنگاپور کو درآمدی بل کی ادائیگی میں سالانہ 21 فیصد سے 289.1 ملین ڈالر جبکہ ماہانہ اعتبار سے 7 فیصد کمی آئی۔