’آئندہ بجٹ میں برآمدی شعبے کو بجلی پر سبسڈی مجموعی کھپت کی بنیاد پر دی جائیگی‘

421

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں بجلی کے شعبے میں سبسڈی حقیقی کھپت کی بنیاد پر دی جائے گی اور اس حوالہ سے ٹارگٹڈ حکمت عملی اپنائی جائے گی۔

جمعرات کو وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت فنانس ڈویژن میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صنعت اور برآمدی شعبہ کیلئے نئے ٹیرف کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار اور وفاقی وزیر توانائی محمد حماد اظہر کے علاوہ مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود نے بھی شرکت کی۔

وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں رعایتی ٹیرف کی مختلف تجاویز پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ سبسڈیز، آمدن، پیداوار اور ریونیو کی بڑھوتری کے مختلف امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اس موقع پر ایک ایسا ڈیٹابیس بنانے کی ضرورت پر اتفاق رائے کیا گیا جس سے برآمدی صنعت کی کارکردگی اور ٹیرف میں ربط بنایا جا سکے۔

وزیر توانائی حماد اظہر نے اجلاس کے شرکاء کی توجہ سستی قدرتی گیس کی عدم دستیابی اور اضافی بجلی کے خرچ پر ادائیگی کے امور کی جانب دلاتے ہوئے کہا کہ طے شدہ اصول ہے کہ قدرتی گیس کے استعمال کا پہلا حق مقامی صارفین کا ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ سستی توانائی کے حکومتی فیصلہ سے صنعت اور برآمدی شعبہ پر مثبت اثر پڑا ہے۔

اس موقع پر وزیر خزانہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کاروباری برادری کی شرکت سے معاشی شرح نمو کو فروغ دیا جائے گا، مختلف شراکت داروں سے مشاورت کے بعد اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں سبسڈیز حقیقی کھپت پر دی جائیں گی اور اس حوالہ سے ٹارگٹڈ حکمت عملی اپنائی جائے گی۔

یہ بھی اصولی فیصلہ کیا گیا کہ برآمدی شعبہ کی شرح ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی اور اسی تناظر میں مراعات کا فیصلہ کیا جائے گا تاکہ مقامی صنعت اپنی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کے ذریعے قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here