بیجنگ: گزشتہ سال 2020ء کے دوران امریکی پابندیوں، سپلائی چین میں مسائل کے باوجود چین کی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کا خالص منافع میں سالانہ بنیاد پر 3.2 فیصد اضافہ سے 64.6 ارب یوان (9.9 ارب ڈالر) ریکارڈ کیا گیا۔
ہواوے ٹیکنالوجیز کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس اور امریکی دبائو کے باعث 2020ء کے دوران ہواوے کی مصنوعات کی فروخت میں کمی دیکھنے میں آئی اور اس کی آمدنی میں اضافے کی شرح قدرے سست رہی۔
امریکی پابندیوں کے باعث ہواوے کو اپنا کاروبار مستحکم رکھنے کیلئے نئی مارکیٹس تلاش کرنا پڑیں، اس کے باوجود کمپنی کی آمدنی سالانہ بنیاد پر 3.8 فیصد بڑھ کر 891.4 ارب یوان جبکہ خالص منافع 3.2 فیصد اضافے کے ساتھ 64.6 ارب یوان رہا۔
دوسری جانب سال 2021ء کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے دوران ہواوے کی آمدنی میں سالانہ بنیاد پر 16.5 فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ اس کی سروسز پر امریکی پابندیوں کا نفاذ ہے۔
جنوری سے مارچ 2021ء کے دوران ہواوے کی آمدنی 23.4 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی جو 2020ء کے اسی عرصے کے مقابلے میں 16.5 فیصد کم ہے، آمدن میں کمی کی بنیادی وجہ ہواوے پر امریکی پابندیوں کے باعث اس کی مصنوعات کی فروخت میں کمی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے ہواوے کے حوالے سے بتایا کہ کمپنی چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے، اس پر عائد امریکی پابندیاں دنیا بھر میں اس کی فائیوجی سروسز کی فراہمی میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
ہواوے کا کہنا ہے کہ رواں سال جنوری سے مارچ کے عرصے میں اس کی آمدنی 152.2 ارب یوآن یعنی 23.4 ارب ڈالر رہی جو سال 2020ء کے پہلے تین ماہ کے مقابلے میں 16.5 فیصد کم ہے۔
ہواوے گروپ کے چیئرمین ایرک شو کا کہنا ہے کہ سال 2021ء ہمارے لیے ایک اور چیلنجنگ سال ہو گا تاہم اس دوران ہم مستقبل کی حکمت عملی بھی ترتیب دیں گے۔