ماحول توانائی کے حصول کیلئے 1100 میگاواٹ کے نیوکلئیر پاور پلانٹ کا افتتاح

716
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان 1100 میگاواٹ کے کراچی نیوکلئیر پاور پلانٹ یونٹ ٹو (K-2) کا افتتاح کر رہے ہیں (تصویر: پی آئی ڈی)

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ماحول توانائی کے حصول کیلئے 1100 میگاواٹ کے کراچی نیوکلئیر پاور پلانٹ یونٹ ٹو (K-2) کا افتتاح کر دیا۔

وزیراعظم عمران خان نے پاور پلانٹ کے حوالے سے ورچوئل افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی جو بیک وقت اسلام آباد، کے ٹو نیوکلیئر پاور پلانٹ کراچی اور بیجنگ میں منعقد ہوئی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 11 سو میگا واٹ کا یہ منصوبہ اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس سے ماحول دوست توانائی پیدا ہو گی، یہ پاکستان جیسے ملک کیلئے بہت اہم ہے کیونکہ ہم گلوبل وارمنگ سے شدید متاثر ہیں جبکہ ہمارا انحصار گلیشئیرز پر ہے جو دریائوں کو 80 فیصد پانی مہیا کرتے ہیں، اگر ہم نے گلیشیئرز کو پگھلنے سے روکنے کیلئے اقدامات نہ کئے تو آئندہ نسلوں کو پانی اور خوراک کے مسائل درپیش ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں پانی سے توانائی کے حصول پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی، چین کے تعاون سے توانائی کے منصوبوں کی بدولت پاکستان کی افرادی قوت ہنرمند بن رہی ہے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی ہو رہی ہے، پاور پلانٹس کے منصوبوں پر 40 ہزار چینی کارکنوں نے کام کیا، اس سے ہمیں اپنے لوگوں کو سکھانے میں بھی بڑی مدد ملے گی۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک چین سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے، چین نے اپنے پھیلتے شہروں کو جس طرح سنبھالا اس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، ہمارے شہر بھی بہت پھیل چکے ہیں، ہم اس سلسلے میں مغرب کی بجائے چین سے زیادہ سیکھ سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے حوالے سے چینی قیادت کے وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین زرعی شعبے اور اقتصادی زونز کے قیام کیلئے تعاون وسعت اختیار کر رہا ہے، چین کے تعاون سے پاکستان اپنی زرعی اور لائیوسٹاک کی صلاحیت اور پیداوار کو بڑھا سکتا ہے۔

کے ٹو نیوکلئیر پاور پلانٹ جدید پاور جنریشن پلانٹ ہے جس میں کسی بھی قسم کے اندرونی اور بیرونی حادثہ کی روک تھام کے لئے بہتر حفاظتی نظام موجود ہے جو ہنگامی حالت میں فوری اور بہتر ردعمل کی صلاحیت کا حامل ہے۔

اس پلانٹ کی فعالیت کی مدت 60 سال متوقع ہے جسے مزید 20 سال تک بڑھایا جا سکے گا۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مطابق کے ٹو کی تعمیر کا آغاز نومبر 2013ء میں ہوا تھا جبکہ اس کی فیول لوڈنگ یکم دسمبر 2020ء کو پاکستان نیوکلیئر اتھارٹی کی منظوری کے بعد شروع کی گئی۔

پلانٹ کے آپریشن اور سیفٹی کے حوالے سے رواں سال فروری کے آخر تک کولڈ اور ہاٹ کمشننگ ٹیسٹس مکمل کئے گئے۔ مزید ری ایکٹر فزکس ٹیسٹوں کے لئے پلانٹ کو 18 مارچ 2021ء کو ٹرائل آپریشن اور پاور بڑھانے کے تجربات کے لئے نیشنل گرڈ سے منسلک کیا گیا۔

کے ٹو پلانٹ کے افتتاح کے بعد ملک میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے تحت نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعداد چھے ہو گئی ہے، ان میں سے دو کے ون اور کے ٹو کراچی میں ہیں جبکہ چار دیگر چشمہ ضلع میانوالی میں ہیں۔ ان کے نام چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ وَن، ٹو، تھری اور فور ہیں۔

قبل ازیں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے تمام نیوکلیئر پاور پلانٹس کی پیداواری استعداد 1400 میگاواٹ تھی لیکن اب کے ٹو کے افتتاح کے بعد اس میں 1100 میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔ اس طرح ملک کے مجموعی انرجی مکس میں نیوکلیئر پاور کے حصہ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

دریں اثنا اتنی ہی پیداواری صلاحیت کا حامل کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ تھری بھی کمشننگ کے مرحلے پر ہے اور اس کی پیداوار کا آغاز 2022ء کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔

واضح رہے کہ انرجی مکس میں صاف، قابل اعتبار اور کم لاگت نیوکلیئر پاور کے اضافے سے معاشرے اور ملک کو بہت فائدہ ہو گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here