اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمپنی (ای سی سی) نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں کے الیکٹرک سے بجلی کی بلاتعطل فراہمی اور ادائیگیوں کے نظام کو منظم بنانے کیلئے نیا پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) جلد از جلد کیا جائے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیرصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس جمعہ کو یہاں وزارت خزانہ میں منعقد ہوا۔
ای سی سی کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر توانائی حماد اظہر نے بتایا کہ وفاقی حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان طویل عرصہ سے زیر التواء مسائل کے خاتمہ کیلئے اتفاق رائے ہو گیا ہے، یہ اتفاق رائے اضافی رسد اور ادائیگیوں کے طریقہ کار کے بارے میں طے پایا ہے۔
کمیٹی نے تمام فریقوں کی جانب سے کی گئی کاوشوں کو سراہا اور متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ کراچی میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی اور ادائیگیوں کے نظام کو منظم بنانے کیلئے پاور پرچیز کا نیا معاہدہ (پی پی اے) جلد از جلد کیا جائے۔
اجلاس کے دوران ثالثی کی بنیاد پر ماضی کے مسائل کے خاتمہ کی بھی منظوری بھی دی گئی، وفاقی وزارت توانائی نے اجلاس کو بتایا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) کے نئے معاہدہ پر جلد دستخط کر دیئے جائیں گے۔
ای سی سی کے اجلاس میں وزارت نجکاری کی جانب سے کے الیکٹرک کیلئے نیشنل سکیورٹی سرٹیفکیٹس (این ایس سی) کے اجراء اور کے الیکٹرک کے ذمہ واجب الادا اور واجب الوصول رقوم کے مسائل کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی۔
معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس ایمرجنسی کیش (ای ای سی) پروگرام کے دوسرے مرحلہ کیلئے فنڈز مختص کرنے کے حوالہ سے سمری اجلاس میں پیش کرتے ہوئے بریفنگ بھی دی۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ احساس کفالت پروگرام سے مستقل استفادہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا اور اس میں مزید لوگوں کو شامل کیا جائے گا جن کی شمولیت نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری (این ایس ای آر) کے ذریعے شناخت کے بعد جائے گی تاکہ دوسرے مرحلہ میں کووڈ۔19 کی وبا کے باعث ان کی معاشی مشکلات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
تفصیلی غوروخوض کے بعد ای سی سی نے تجویز پیش کی کہ این ایس ای آر کے سروے میں احساس پروگرام کے تحت ان شعبوں پر بھی توجہ دی جائے جو کووڈ۔19 کی وبا کے دوران سمارٹ اینڈ میکرو لاک ڈاﺅن سے متاثر ہوئے ہیں اور اس حوالہ سے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق تجاویز کو ای سی سی میں پیش کیا جائے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق اس اقدام کا مقصد کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران معاشرہ کے زیادہ متاثر ہونے والے طبقات کی معاونت اور انہیں سہولیات فراہم کرنا ہے۔
ای سی سی کے اجلاس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے شعبہ کیلئے ری فنانس اینڈ کریڈٹ گارنٹی سکیم کے تحت کولیٹرل فری قرضوں کے اجراء کیلئے سمری بھی پیش کی تاکہ کولیٹرل نہ رکھنے والے ایس ایم ایز بینکوں سے قرضہ حاصل کر سکیں۔
مجوزہ سکیم میں سٹیٹ بینک ایک شفاف طریقہ کار کے تحت مخصوص بینکوں کے ساتھ شراکت داری کرے گا اور ایس ایم ایز کو کولیٹرل فری فنانسنگ کی سہولت دی جائے گی تاکہ ملک میں پائیدار اقتصادی شرح نمو و ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
ای سی سی نے سمری کی منظوری دیتے ہوئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدایت کی کہ اس حوالہ سے مانیٹرنگ کی جامع حکمت عملی مرتب کی جائے اور اس کے اہداف واضح ہوں تاکہ سکیم سے کارکردگی کی بنیاد پر بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔
اجلاس میں سیکرٹری پاور نے سمری پیش کی کہ کنواں این ایف ایچ او آر۔ون (آر ای) سے میسرز پی پی ایل کو 3.0 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی دو سال تک فراہمی کی اجازت طلب دی جائے تاکہ یہ گیس کسی تیسری پارٹی کو مسابقتی بولی کے ذریعے فروخت کی جا سکے اور اس کی قیمت کا تعین گیس کی خرید و فروخت کے معاہدہ (جی ایس پی اے) کے تحت متفقہ طور پر کیا جائے گا۔
ای سی سی نے سمری کا جائزہ لے کر اس کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس طرح کی سمریوں سے متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کی سطح پر تمام تر قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد نمٹا جائے۔
ای سی سی کے اجلاس کے دوران سرمایہ کاری بورڈ کی سمری کا بھی جائزہ لیا گیا جو مصنوعی اقتصادی زونز ایکٹ 2012ء کے تحت پیش کی گئی تاکہ خصوصی اقتصادی زونز کے ڈویلپرز اور اس میں قائم ہونے والی صنعتوں کو کم از کم ٹیکس میں رعایت دی جا سکے۔
سمری پر تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد کمیٹی نے لاء ڈویژن، ایف بی آر اور سرمایہ کاری بوڈ کو ہدایت کی کہ کم از کم ٹیکس کے ٹرن اوور میں رعایت/خاتمہ کے بارے میں باہمی مشاورت سے تجاویز مرتب کرکے ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔
ای سی سی کے اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد میں تاخیر کے حوالہ سے پیش کی گئی سمری کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس کی منظوری دی گئی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مختلف ٹیکنیکل گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی جن میں گوادر شپ یارڈ میں پراجیکٹ مینجمنٹ سیل کیلئے 10 کروڑ روپے، گلگت بلتستان میں سرکاری ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے تین ارب روپے اور وزارت ہاﺅسنگ اینڈ ورکس کے مختلف منصوبوں کیلئے 7.2 ارب روپے کی منظوری شامل ہے۔
اسی طرح ای سی سی کے اجلاس کے دوران وزارت صنعت و پیداوار کے ضروری اخراجات کی تکمیل ساڑھے 8 کروڑ روپے، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کے خصوصی اقتصادی زون میں گیس کی فراہمی کیلئے پٹرولیم ڈویژن کیلئے 8 کروڑ 92 لاکھ روپے اور 10 ارب سونامی ٹری پروگرام کے پہلے مرحلے کیلئے ایک ارب روپے کی تکنیکی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔
اجلاس کے دوران وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کیلئے آلات کی خریداری کیلئے 31 کروڑ 70 لاکھ روپے، اسلام آباد میں تعمیر و مرمت کے کام کیلئے 48 لاکھ روپے، وزارت ہاﺅسنگ کے نئے پالیسی اینڈ پلاننگ وِنگ کیلئے چار کروڑ 50 لاکھ اور ریلوے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کیلئے ساڑھے سات ارب روپے کی تکینکی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، حماد اظہر، فخر امام، خسرو بختیار، محمد میاں سومرو، اعظم سواتی، مشیران ڈاکٹر عشرت حسین، عبدالرزاق داﺅد، معاونین ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ڈاکٹر وقار مسعود، تابش گوہر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ اور ایف بی آر، وفاقی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔