
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سرکاری اداروں میں تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کیلئے مختصر المدتی، وسط المدتی اور طویل المعیاد اصلاحی منصوبے مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مراعات اور معاوضوں کو کارگردگی سے منسلک کرنے سے میرٹ میں اضافہ ہو گا اور سرکاری شعبوں میں خدمات کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔
جمعہ کو چئیرپرسن پے اینڈ پنشن کمیشن نرگس سیٹھی نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود اور سیکرٹری خزانہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
نرگس سیٹھی نے وزیر خزانہ کو کمیشن کے مینڈیٹ کے مطابق تنخواہوں اور پینشن کی موجودہ ساخت کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے کمیشن کے طریقہ ہائے کار کے بارے میں بریفنگ دی۔
انہوں نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ کمیشن کے تحت مختلف ذیلی گروپ تشکیل دئیے گئے ہیں جنہیں وفاقی، صوبائی اور منسلکہ محکموں کے افسران کو تنخواہوں اور پنشن کے موجودہ نظام میں بگاڑ کی نشاہدہی کے اہداف دئیے گئے ہیں۔
چئیرپرسن نے وزیر خزانہ کو الائونسز اور مراعات میں تفاوت سمیت ملک بھر میں پے اینڈ پنشن کے نظام کو ہم آہنگ بنانے کی راہ میں حائل مشکلات دور کرنے اور مصارف میں اضافہ سے قومی خزانہ پر پڑنے والے بوجھ سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نظام طویل بنیادوں پر پائیدار نہیں ہے۔
وزیر خزانہ نے تنخواہوں اور پنشن کے نظام کو منصفانہ اور شفاف انداز میں مرکزی دھارے میں لانے کیلئے کمیشن کی کوششوں کی تعریف کی۔
انہوں نے سرکاری اداروں میں تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کیلئے مختصرالمدتی، وسط المدتی اور طویل المعیاد اصلاحی منصوبے مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وقتی حل سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ اس کا ہدف حکومت کو قابل نوجوانوں کیلئے پسندیدہ آجر بنانا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مراعات اور معاوضوں کو کارگردگی سے منسلک کرنے کی بھی ضرورت میں اضافہ ہو رہا ہے، اس سے بھرتیوں کے عمل میں میرٹ میں اضافہ ہو گا اور سرکاری شعبوں میں خدمات کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ افرادی قوت کو معقول بنانے، کارگردگی کی بنیاد پر معاوضہ جات کی ادائیگی اور ای گورننس نظام کی طرف بتدریج منتقلی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پے اینڈ پنشن کمیشن کو ممکنہ سہولیات کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔