بگوٹا: جنوبی امریکی ریاست کولمبیا میں ٹیکس اصلاحات پر مبنی متنازع بل کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران پانچ روز میں 17 افراد ہلاک اور 800 زخمی ہو گئے جبکہ 400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کولمبیا میں شہریوں کے انسانی اور شہری حقوق کے تحفظ کی نگرانی کے فرائض سرانجام دینے والے محتسب دفتر نے گزشتہ روز اعدادوشمار ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 17 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں میں سینکڑوں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ٹیکس بل کے خلاف تجارتی یونینز کی کال پر مظاہرے گزشتہ بدھ کو شروع ہوئے تھے تاہم اب ٹیکس اصلاحات ملتوی کر دی گئی ہیں۔
محتسب کارلوس کمارگو نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 17 سے بڑھ سکتی ہے کیونکہ ان کے دفتر کو 20 اموات کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں لیکن ابھی تک کسی بھی اطلاع کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے دوران 400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جبکہ مظاہرین نے اس دوران 20 پبلک بسوں کو آگ دی، 59 کاروباری اداروں کو لوٹ لیا گیا اور 250 سے زائد عمارات کو نقصان پہنچایا گیا۔
کولمبیا کے صدر ایون ڈوکیو نے ملک بھر میں مظاہروں کے بعد ٹیکس اصلاحات پر مبنی متنازع بل واپس لے لیا۔صدر نے کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے ٹیکسوں میں اضافے پر زور دیا تھا جس کے باعث دسیوں ہزار افراد نے ٹیکس اصلاحات پر مبنی بل کے خلاف غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہروں میں شرکت کی۔
مظاہروں کا انعقاد کرنے والی ٹریڈ یونینز نے کہا ہے یہ بل انتہائی غریب افراد، جو پہلے ہی کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے اقتصادی بحران سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، پر غیرمتناسب اثرات مرتب کرے گا۔