عالمی مشاورتی فرم نظرانداز، ٹیلی کام سپیکٹرم کی زائد قیمت پر نیلامی کی تجاویز منظور

فرنٹیئر اکنامکس لمیٹڈ نے عالمی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے 1800 میگا ہرٹز اور 2100 میگا ہرٹز کے بینڈز بالترتیب تین کروڑ ڈالر اور پونے تین کروڑ ڈالر بیس پرائس کی تجویز دی تھی، پی ٹی اے نے 1800 میگا ہرٹز بینڈ کیلئے تین کروڑ 10 لاکھ ڈالر، 2100 میگا ہرٹز بینڈ کیلئے دو کروڑ 90 لاکھ ڈالر بیس پرائس کی تجویز دی جو منظور کر لی گئی

908

اسلام آباد: نیکسٹ جنریشن موبائل سروس کی فروخت کیلئے قائم کمیٹی نے بین الاقوامی کنسلٹنٹس کو نظرانداز کرتے ہوئے این جی ایم ایس کے دستیاب سپیکٹرم کی ٹیلی کام کمپنیوں کو فروخت کی تجاویز منظوری کر لیں۔

سپیکٹرم ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں وزیر سائنس وٹیکنالوجی شبلی فراز، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام امین الحق، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام، سیکرٹری قانون، چئیرمین پی ٹی اے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق نئے ہائرشدہ کنسلٹنٹ نے بھی تفصیلی رائے دی اور کمیٹی کے ارکان کے تکنیکی سوالات کے جوابات دیئے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے ایڈوائزری کمیٹی نے سپیکٹرم کی نیلامی کیلئے بیس پرائس اور نئی کمپنیوں سے متعلق کنسلٹنٹ کی تجاویز کی مخالفت کر دی۔

ذرائع نے بتایا کہ مشاورتی فرم فرنٹیئر اکنامکس لمیٹڈ نے کمیٹی کو بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے 1800 میگا ہرٹز کے بینڈ کیلئے تین کروڑ ڈالر اور 2100 میگا ہرٹز بینڈ کیلئے پونے تین کروڑ ڈالر بیس پرائس مقرر کرنے کی تجویز دی تھی۔ اس کے برعکس پی ٹی اے نے 1800 میگا ہرٹز بینڈ کیلئے تین کروڑ 10 لاکھ ڈالر جبکہ 2100 میگا ہرٹز بینڈ کیلئے دو کروڑ 90 لاکھ ڈالر بیس پرائس کی تجویز دی۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر دیگر ممالک کے مقابلے میں پیچھے کیوں ہے؟

غیرقانونی بوسٹرز سے موبائل سگنلز میں خلل، پی ٹی اے کی درآمد روکنے کی درخواست

پی ٹی اے نے چوری شدہ موبائل فونز کو بلاک کرنے کیلئے خود کار نظام کا آغاز کر دیا

ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی کام آپریٹرز نے 2019ء کی ‘لائسنس کی تجدید’ کی بیس پرائس پر اعتراض کیا جو مذکورہ بالا قیمت سے کم ہے، اسی دوران پی ٹی اے کی تجویز پر ایڈوائزری کمیٹی نے نئی کمپنیوں کو ایک موقع دینے کی ہدایت کر دی حالانکہ مشاورتی فرم نے اس کی مخالفت کی تھی کیونکہ یہ ایک اضافی سپیکٹرم کی نیلامی تھی ناکہ نئے سپیکٹرم کی۔

مزید برآں، ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی اے ابھی تک 1800 میگا ہرٹز اور 2100 میگاہرٹز کے دو بینڈز کی عارضی الاٹمنٹ کا مسئلہ حل نہیں کر سکی، حال ہی میں بینڈز کی عارضی الاٹمنٹ ختم کرنے کی وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کی ہدایات کو ایک کمپنی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

پی ٹی اے 6.6 میگاہرٹز کے بینڈز کی زونگ کو عارضی الاٹمنٹ کے زیرالتواء معاملے کو حل کرنے میں ناکام رہی حالانکہ ٹیلی کام سٹیک ہولڈرز نے اس پرواضح تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سپیکٹرم ایڈوائزری کمیٹی نے تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ نیلامی کا عمل رواں مالی سال کے دوران ہی مکمل کریں تاہم ٹیلی کام سٹیک ہولڈرز کا اعتماد بحال کرنے کیلئے مذکورہ بالا مسائل کو حل کیا جانا ازحد ضروری ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اجلاس کے شرکاء کو نیکسٹ جنریشن موبائل سروس کے دستیاب سپیکٹرم کی بین الاقوامی طریقہ کار کے مطابق فروخت کیلئے انتظامات پر تفصیلی بریفنگ دی، نئی مشاورتی فرم نے تفصیلی پریزنٹیشن دی اور کمیٹی ارکان کے تکنیکی سوالوں کے جواب دیے۔

وزیر خزانہ نے دستیاب سپیکٹرم کی فروخت کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام موبائل آپریٹرز کو خریداری کے عمل میں یکساں مواقع فراہم کیے جائیں، انہوں نے فروخت کے عمل میں تمام متعلقہ فریقوں کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے بھی سپیکٹرم کی فروخت کے سارے عمل کو مسابقتی، شفاف اور منصفانہ بنانے کیلئے بین الاقوامی طریقہ کار اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ مشیر تجارت نے سپیکٹرم کی طلب کے حوالہ سے تفصیلی تجزیہ کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس کی روشنی میں قیمت اور پیکیج کا تعین کیا جا سکے۔

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا کہ این جی ایس ایم کی فروخت ملک میں آئی ٹی اور کمیونیکشن کی خدمات کے فروغ میں اہمیت کی حامل ہے۔ تفصیلی بحث کے بعد مشاورتی کمیٹی نے نیکسٹ جنریشن موبائل سروس سپیکٹرم کی فروخت کی منظوری دیدی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیکسٹ جنریشن موبائل سپیکٹرم (این جی ایم ایس) کے اجراء کے لیے ایڈوئزری کمیٹی کے قیام کی منظوری دی تھی۔

کمیٹی کے ذمے مارکیٹ کی جائزہ رپورٹس کا معائنہ کرنے اور پی ٹی اے کو این جی ایم ایس سپیکٹرم کے اجراء کے لئے سفارشات مرتب کرنے کے علاوہ وفاقی حکومت کو پالیسی ہدایات فراہم کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی جبکہ پی ٹی اے کی جانب سے سپیکٹرم کے اجراء کے سارے عمل کی نگرانی بھی سونپی گئی تھی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here