بیجنگ: چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے کہا ہے کہ انکے موبائل فون کے کاروبار میں سخت امریکی پابندیوں کے بعد پہلی سہ ماہی میں کمپنی کی آمدن میں واضح کمی آئی ہے۔
حالیہ برسوں میں امریکہ کا چینی کمپنیوں پر امریکی کمپنیوں کے ٹریڈ سیکریٹس چرانے کے الزام میں تناؤ جاری ہے جس کا مرکز ہواوے ٹیلی کام ہے جس کے باعث امریکہ اور چین کی شدید تجارتی اور ٹیکنالوجیکل مخالفت دیکھی جا رہی ہے اسی تناظر میں ٹرمپ انتظامیہ نے ٹھوس شواہد کی فراہمی کے بغیر بیجنگ کی طرف سے ہواوے پر ممکنہ جاسوسی کا الزام عائد کیا تھا۔
اس کے نتیجے میں واشنگٹن کی طرف سے 2019 میں ہواوے کو بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا جس کا مقصد کمپنی کو خاص کر جپس میں اپنے آپریشنز سے امریکی ٹیکنالوجی حاصل کرنے سے بچانا تھا۔
کئی مغربی ممالک کے پے در پے قومی سلامتی کے تحفظات کے باعث کمپنی کی 5جی انفراسٹرکچر کویا تو تاخیر ہوئی یا اس انفراسٹرکچر کو ہٹا دیا گیا جس بابت بیجنگ کی سرزنش کی گئی۔
ہواوے نے کہا کہ کمپنی کو پہلی سہ ماہی میں 152.2 ارب ڈالر آمدن ہوئی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 16.5 فیصد کم ہے جس کی وجہ ہواوے کی آف لوڈنگ میں کمی کے نتیجے کے طور پر صارفین کے ریونیو میں کمی کو قرار دیا گیا ہے۔ چینی کمپنی نے اپنے آنر بجٹ فون لائن کو گزشتہ سال ایک مقامی کنسورشیم کو فروخت کیا تھا۔
گروپ کے موجودہ چئیرمین ایرک ژیو نے ایک بیان میں کہا کہ 2021 ہمارے لیے ایک اور مشکل سال ہو گا لیکن یہ ہی وہ سال ہے جو ہمارے مستقبل کی ڈویلپمنٹ سٹریٹیجی کو شکل دینا شروع کرے گا”۔
انہوں نے کہا کہ “ہماری راہ میں کیا مشکلات آتی ہیں اس کی پرواہ نہیں ہم اپنے کاروبار کو مسلسل بہترین رکھیں گے”۔
ہواوے کے بانی رین ژینگ فائی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کی بیٹی چیف فنانشل آفیسر مینگ وان ژیو جو اس وقت بین الاقوامی پابندیوں کے انکار کے ساتھ ایران کے ساتھ دھوکہ دہی سے کاروبار کرنے کے الزام میں امریکہ حوالگی کی جنگ میں کینیڈا میں نظربند ہیں۔
رین ماضی میں اپنے پیپلز لبریشن آرمی کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے متنازعہ رہے جنہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں لگائی گئی پابندیوں کے بعد فروری میں نئے امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کو ایک آزاد پالیسی پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا۔ اب تک اس معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔