اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ کوویڈ-19 کی تیسری لہر مشکل ہے اور اس تناظر میں اقتصادی بحالی کیلئے پاکستان کو اپنے ترقیاتی شراکت داروں کی تعاون کی ضرورت ہے کیونکہ معاشی بحالی کا تسلسل جاری رکھنا بیرونی معاونت کے بغیر ممکن نہیں۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل (یونیس کیپ) کے 77ویں اجلاس سے ورچوئل خطاب میں وزیر خزانہ نے کمیشن کے رکن ممالک کو آگاہ کیا کہ کوویڈ-19 کی و جہ سے پاکستان کو کن اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خراب اقتصادی صورت حال اور ادائیگیوں میں عدم توازن کے بحران سے نکلنے کیلئے پاکستان نے 2018ء میں آئی ایم ایف پروگرام کا آپشن لیا، پروگرام کے پہلے جائزے میں پاکستان نے تمام نکات کامیابی سے مکمل کئے، کوویڈ 19 سے قبل تمام بنیادی اقتصادی اعشاریے نمایاں بہتری کی عکاسی کر رہے تھے مگر بدقسمتی سے کوویڈ کے جھٹکے نے بڑی حد تک اقتصادی سکڑائو پیدا کر دیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جزوی لاک ڈائون سے لوگ بے روزگار ہوئے، سپلائی لائن میں تعطل آیا جبکہ اقتصادی سرگرمیاں بھی محدود ہو گئیں، پاکستانی معیشت پر کوویڈ کے اقتصادی اثرات کو کم کرنے اور کاروبار و انسانی زندگیوں کے تحفط کیلئے حکومت نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے 1.24 کھرب روپے کے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ چھوٹے کاروباروں کیلئے مراعات کا اعلان کیا گیا تاکہ انہیں کیش کا مسئلہ نہ ہو، تعمیرات اور اس سے منسلک شعبوں کو سہولیات فراہم کی گئیں تاکہ مشکل وقت میں بڑھوتری کا عمل جاری رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو براہ راست نقد امداد فراہم کی گئی، اس پروگرام کے ذریعہ تقریباََ 46 فیصد ملکی آبادی کو امداد پہنچائی گئی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا پروگرام بحال ہو چکا ہے مگر پاکستان کے پاس اس وقت مالیاتی استحکام اور کوویڈ-19 و مابعد کی صورت حال میں اقتصادی امداد میں کسی ایک کے انتخاب کا مرحلہ درپیش ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کی تیسری لہر خاص طور پر مشکل ہے اور اس تناظر میں اقتصادی بحالی کیلئے پاکستان کو اپنے ترقیاتی شراکت داروں کی تعاون کی ضرورت ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے ابتدائی اعشاریے حوصلہ افزاء ہیں، ملک میں بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں نمایاں اضافہ ہوا ہے تاہم اس کا تسلسل جاری رکھنا ضروری ہے جو بیرونی معاونت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ورچوئل سیشن میں مالدیپ کے وزیرخزانہ اور منگولیا و جمہوریہ کرغزستان کے مندوبین بھی شریک ہوئے، اجلاس کے شرکاء نے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں زیادہ سے زیادہ سہولت دینے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس کے شرکاء نے مکالمہ کو جاری رکھنے اور وبا کے حوالہ سے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔