لاہور: حکومتی دعوؤں کے برعکس رمضان کے دوران بازاروں میں مصنوعات کی عدم دستیابی کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے لاہور میں چینی کی قلت پر قابو نہ پایا جا سکا اور شوگر بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
ڈیپارٹمینٹل سٹورز مالکان نے کہا ہے کہ انہیں صارفین کو فروخت کرنے کے لیے چینی نہیں ملی رہی کیونکہ یہ کسی بھی بڑی ہول سیل مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔
دوسری جانب یوٹیلیٹی سٹورز نے بھی چینی دینے کی ایک منفرد شرط رکھی ہے جس کے لیے دو کلوگرام چینی کے لیے صارفین کے لیے 1500 روپے کی خریداری کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ حکومت شوگر ملز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ ایک مقامی دکاندار طارق شاہ نے نمائندہ پرافٹ اردو کو بتایا کہ شہری روزانہ کی بنیاد پر چینی خریدنے کی تلاش میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “چوں کہ چینی زیادہ تر افطاری اور سہری میں زیادہ تر مصنوعات میں استعمال ہوتی ہے اس لیے یہ صورتحال مزید ایک امتحان ہے”۔
اسی طرح صوبائی دارالحکومت میں رمضان بازاروں میں صارفین کو محظ دوکلو گرام چینی حاصل کرنے کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ رمضان بازار میں ایک صارف محمد ارشد اس صورتحال سے مایوس نظر آئے اور انہوں نے کہا کہ “میں یہاں صبح سویرے یہاں آیا لیکن قطار اتنی لمبی ہے کہ میں اب بھی گھنٹوں انتظار کے باوجود خالی ہاتھ کھڑا ہوں”۔
چینی لاہور کے ڈیپارٹمینٹل چین سٹورز میں بھی دستیاب نہیں ہے۔ ڈیپارٹمینٹل سٹور میں ایک صارف سلیم اختر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چینی کا استعمال بند کر کے اس کی جگہ گڑ یا شَکر استعمال کرنی چاہیے۔ “رمضان میں یہ بڑی تکلیف دہ صورتحال ہے۔ میں نے اب گڑ اور شَکر خرید لی ہے اور اب چینی اس وقت خریدوں گا جب یہ بازاروں میں دستیاب ہو گی”۔
جب ترجمان ضلعی انتظامیہ سے ذخیرہ اندوزی سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اسسٹینٹ کمشنر فیضان احمد نے بیگم کوٹ میں ایک گودام پر چھاپہ مارا اور چینی کے 230 تھیلے قبضے میں لے لیے۔
اسی طرح، اسسٹینٹ کمشنر شالیمار منصور قاضی نے گڑھی شاہو کے ایک گودام میں چینی کے 360 تھیلے قبضے میں لیے جبکہ اسسٹینٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن ابراہیم ابرار نے بھی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کی اور اے این ایف مارٹ کاہنہ کو چینی 95 روپے فی کلوگرام فروخت کرنے پر 60 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
ترجمان کے مطابق محفوظ کیے گئے چینی کے تھیلے مختلف بازاروں میں دکانداروں کو ہول سیل نرخوں پر فروخت کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ذخیرہ اندوزی کی کسی صورت اجازت نہیں ہے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض نے ذخیرہ اندوزی پر سخت کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیا ہے”۔
جب پرافٹ کی طرف سے رابطہ کیا گیا تو ڈی سی مدثر ریاض نے شوگر بحران کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتطامیہ نے رمضان بازاروں میں شوگر سٹالز پر بہترین انتظامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “رمضان بازاروں میں چینی دستیاب ہے جو 65 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے اور شہریوں کو کسی بھی طرح کی مشکلات کا سامنا نہیں ہے”۔
ڈی سی لاہور نے مزید کہا کہ لاہور میں رمضان بازاروں میں رش ہونے کی صورت میں صارفین کو کسی بھی چیز کی خریداری کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے اس لیے دو روز قبل تمام رمضان بازاروں میں کرسیاں رکھی گئی ہیں۔ ڈی سی لاہور مدثر ریاض نے کہا کہ “خواتین اور مرد باعزت طریقے سے چینی خرید رہے ہیں۔ شوگر سٹالز پر کسی بھی طرح کی قطار نہیں ہے”۔