اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو سستے نرخوں پر خام مال کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے بھارت سے زمینی راستے کے ذریعے یارن اور کاٹن درآمد کرنے کی اجازت دینے کا امکان ہے۔
مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے وزیراعظم عمران خان سے گھریلو مارکیٹ میں کپاس کی قیمتوں میں کمی لانے اور گھریلو طلب پوری کرنے کے لیے بھارت سے زمینی راستے کے ذریعے کاٹن اور یارن درآمد کرنے کی اجازت لی تھی۔
رزاق داؤد کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ملک میں کاٹن یارن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے متعلق بات چیت کی گئی۔
اجلاس میں عمران خان کو مشورہ دیا گیا کہ اگر ملک ویلیوایڈڈ ایکسپورٹس جاری رکھنا چاہتا ہے تو یارن پر دباؤ کم کرنے کے پیش نظر بھارت سے کاٹن اور یارن درآمد کرنا ضروری ہو گا۔
داؤد نے مزید کہا کہ “کپاس کی درآمد زمینی راستے سمیت سرحد پار کے ذریعے کرنے کے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔ آئندہ کچھ ماہ میں یارن اور کاٹن کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں ایک سمری پیش کی جائے گی”۔
یہ بھی پڑھیے:
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا بھارت سے کاٹن یارن کی درآمد کی اجازت دینے کا مطالبہ
خام مال کی قلت کے باوجود پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر ترقی کی جانب گامزن
ایک رپورٹ کے مطابق رزاق داؤد نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں ںے وزیراعظم سے اس مسئلے پر بات نہیں کی تھی کیونکہ وہ کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد قرنطینہ ہو گئے تھے تاہم، انہیں امید ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت دوبارہ سے شروع ہو جائے گی، تجارت کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔
10 اگست 2019 کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کے سبب اور نئی دہلی کے پلواما حملے کے بعد پاکستان سے موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ واپس لینے کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارت پر پابندی عائد کی تھی۔
دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی بائیکاٹ کے بعد بھارت اور پاکستان کی تجارت کا حجم 2 ارب ڈالر سے بھی کم رہ گیا تھا۔ تاہم، اسلام آباد نے بھارت سے زندگی بچانے والی ادویات کی درآمد ہی کی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں رزاق داؤد نے کہا کہ بھارت سے زمینی راستے کے ذریعے کپاس کی درآمد کا فیصلہ جلد متوقع ہے اور وہ تجویز کے مطابق منظوری دیں گے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں یہ علم نہیں بھارت سے درآمد کی جانے والی کپاس کی کتنی مقدار کی اجازت دی جا سکتی ہے، مقدار پر پابندی ہونی چاہیے۔
انہوں ںے مقامی کپاس کی قیمتیں بڑھنے اور انڈسٹری کو بھارت سے کپاس درآمد کرکے ریلیف دینے کے تاثر کی مخالفت کی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے بھارت سے یارن درآمد کی تجویز کی مخالفت کی ہے کیونکہ انہوں نے بھاری مقدار میں یارن کی خریداری کر رکھی ہے اور اب مرضی کی قیمتوں پر فروخت کرنا چاہتی ہے۔ اپٹما بھی یارن کی درآمد کی ایک خاص مقدار چاہتی ہے۔