اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ماحولیاتی تحفظ کے لئے شروع کیے گئے “گرین سعودی عرب، “گرین مشرق وسطیٰ انیشی ایٹو” کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹویٹ میں سعودی ولی عہد کے نام اپنا خط شیئر کرتے ہوئے ماحولیاتی تحفظ کی غرض سے اقدامات کے لئے پاکستان کی جانب سے تعاون کی پیش کش بھی کی ہے۔
وزیر اعظم نے اپنے خط میں کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے تحفظ کے لئے ولی عہد کا ویژن پاکستان کے اقدامات سے مماثلت رکھتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 2014ء سے 2018ء تک کامیابی کے ساتھ ایک ارب درخت لگانے کے بعد اب ہمارا دس بلین ٹری سونامی پورے ملک میں جاری ہے، پاکستان 2023ء تک اپنے محفوظ علاقوں میں بھی توسیع کر رہا ہے، 2030ء تک ہماری توانائی کا 60 فیصد صاف توانائی پر مشتمل ہو گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ درخت لگانا نہ صرف فطرت کا تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ایکو سسٹم کو بحال کرتا ہے بلکہ اس سے ایکو ٹورازم میں اضافہ ہو گا اور نوجوانوں کے لئے ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین موسمیاتی تبدیلی کے معاملات پر تمام کثیرالجہتی فورمز پر قریبی تعاون پایا جاتا ہے، بامقصد اور ڈھانچہ جاتی دو طرفہ روابط ہمارے مشترکہ نقطہ نظر کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کا ایک بڑا چیلنج ہے جو زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی تعاون کا متقاضی ہے، دنیا کے دیگر ممالک بھی درخت لگانے کا منصوبے شروع کریں جبکہ سعودی عرب کے فرمانروا نے بھی 10 بلین ٹری منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
سعودی عرب کا گرین انیشی اٹیو کیا ہے؟
ہفتے کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ سعودی عرب تیل پیدا کرنے والے بڑے ملک کی حیثیت سے ماحولیاتی بحران کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانے میں اپنی ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ ہے جس طرح مملکت نے تیل اور گیس کے دور میں انرجی مارکیٹ کو سہارا دیا اسی طرح دنیا کو سر سبز بنانے میں عالمی رہنما بننے جا رہا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ ہم عالمی سطح پر تیل پیدا کرنے والے اہم مقام کے حامل ہیں، ساتھ ہی ہم ماحول کو بہتر بنانے اور صاف آب و ہوا کے وسائل فراہم کرنے کے حوالے سے بھی اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح واقف ہیں، ماحول کو سرسبز بنانے میں بھی اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔
ولی عہد نے مزید کہا اگرچہ سعودی عرب اور خطے کو ماحول کے حوالے سے کافی چیلنجز کا سامنا ہے جیسے صحرا، جو خطے کے لیے معاشی طور پر بھی خطرہ ہے، ایک اندازے کے مطابق سالانہ 13 ارب ڈالر صرف کیے جاتے ہیں جبکہ مختلف گیسز سے ماحول کی آلودگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے لوگوں کی اوسط عمر میں بھی سال یا ڈیرھ برس کی کمی ہوتی ہے۔