پٹرولیم ڈویژن کو تیل بحران میں ملوث مارکیٹنگ کمپنیوں کیخلاف سخت کارروائی کا حکم

623

اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم ڈویژن کو حکم دیا ہے کہ جون 2020ء کے پیٹرول بحران کے ذمہ داران اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کیونکہ اس بحران سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا تھا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے بحران کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے پیٹرولیم ڈویژن کو قانونی اور انتظامی سمیت تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے پیٹرولیم ڈویژن کو او ایم سیز اور فیول سٹیشنز کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے علاوہ قانونی اصلاحات، ترامیم کے طریقہ کار کو تبدیل کرکے کابینہ کمیٹی برائے ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) کے سامنے پیش کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے جون 2020ء کے پیٹرول بحران کی انکوائری کرکے سفارشات پیش کی گئی تھیں جس کی روشنی میں حکومت نے ہدایات جاری کی ہیں۔

اگرچہ ایف آئی اے کے انکوائری کمیشن نے سیکرٹری پیٹرولیم میاں اسد ہدایت اللہ سمیت پیڑولیم ڈویژن کے حکام کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کی تھی لیکن ابھی تک حکومت اس معاملے پر خاموش ہے۔ ‍

ذرائع کے مطابق جون 2020ء میں ملک بھر میں آنے والے پیٹرولیم بحران کے باعث قومی خزانے کو 15 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا تھا جبکہ بحران سے فائدہ اٹھانے والی او ایم سیز کو بھاری منافع ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:

پٹرول بحران، انکوائری کمیشن کی اوگرا کو تحلیل کرنے کی سفارش

پٹرول بحران انکوائری رپورٹ، وزیراعظم کا ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ

حکومت نے عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات شہریوں تک پہنچانے کے لیے پیٹرول کی ریٹیل قیمتوں میں بھاری کمی کا اعلان کیا تھا جس کے پیش نظر او ایم سیز نے پیٹرول پمپس کو سپلائی روک دی تھی اور نتیجتاََ ملک بھر میں تیل بحران پیدا ہو گیا۔ اس تمام تر صورت حال کے پیش نظر ایف آئی اے نے بحران کا ذمہ دار او ایم سیز کو ٹھہرایا تھا۔

وہ تمام فرمز، جو اس غیرقانونی اقدام سے پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر جمع کرنے میں ملوث تھیں، کو 6 ارب سے 8 ارب روپے منافع ہوا تھا جبکہ وہ جو اس میں ملوث نہیں تھے انہیں جون 2020ء میں اپنی سپلائز پیٹرول پمپس کو جاری رکھنے سے انفرادی طور پر 7 سے 8 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔

ایف آئی اے نے پیٹرولیم ڈویژن کے افسرانِ بالا کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے، اوگرا کو تحلیل کرنے اور آئل مارکیٹنگ کمپنی بائیکو کے ریفائنری آپریشنز کو روکنے کی سفارش بھی کی تھی۔

اس کے علاوہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران سے 250 ارب روپے کی آئل سمگلنگ ہوتی ہے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here