لاہور: جاری مالی سال کے پہلے 8 ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سیکٹر کی برآمدات میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2020-21ء کے جولائی تا فروری کے دوران آئی ٹی کی برآمدات ایک ارب 29 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران آئی ٹی برآمدات کا حجم 91 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یوں گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے مقابلے میں رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران پاکستان کی آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں سالانہ 41.2 فیصد اضافہ ہوا اور 38 کروڑ ڈالر زیادہ زرمبادلہ کمایا گیا۔
آئی ٹی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ آٹومیشن، ای کامرس، سافٹ وئیر ڈویلپمنٹ اور غیرملکی کلائنٹس کو دیگر سروسز کی طلب کا زیادہ ہونا ہے جو زیادہ تر بھارت اور فلپائن سمیت دیگر ممالک کی بجائے پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کو آرڈر دینے کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
آئی ٹی سیکٹر نے مجوزہ ٹیکس سکیم مسترد کر دی
ڈیجیٹل پاکستان ویژن: وزارت آئی ٹی نے 4.8 ارب روپے کے سات منصوبوں کی منظوری دیدی
رواں برس آئی ٹی انڈسٹری ماہرین نے تخمینہ لگایا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات کا حجم دو ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتا ہے، اس کی وجہ مذکورہ سیکٹر کے مختلف شعبہ جات اور درآمد کنندہ ممالک میں پاکستانی آئی ٹی ماہرین کی طلب میں اضافہ ہے۔
تاہم مقامی انڈسٹری کو فیڈرل بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے بھاری ٹیکس لگنے ہونے کا خطرہ بھی درپیش ہے جس سے آئی ٹی انڈسٹری میں بڑھوتری کے موجودہ رجحان اور اس کے پھیلاؤ کے غیرمستحکم ہونے کا امکان ہے۔
آئی ٹی انڈسٹری کو حکومت کے آئندہ بجٹ میں ممکنہ طور پر انکم ٹیکس استثنیٰ واپس لینے کا بھی خطرہ درپیش ہے۔ یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ معیشت میں بھاری حصہ ڈالنے اور انڈسٹری کے کسی حد تک مستحکم ہونے کے بعد آئی ٹی سیکٹر سے ٹیکس وصول کیا جائے۔