لاہور: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار محمد حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان میں جلد تین موبائل فونز مینوفیکچرنگ پلانٹ لگائے جائیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ لاہور میں لگائے جانے والے تین موبائل فونز مینوفیکچرنگ پلانٹس سالانہ 60 لاکھ موبائل فونز تیار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ “سمارٹ فونز کی پیداوار میں اضافے کے نتیجے میں ملک میں سمارٹ فونز کی قیمتوں میں کمی آئے گی”، مزید یہ کہ حکومت نے سمارٹ فونز کی سمگلنگ کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔
حماد اظہر نے شہریوں سے کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اپنانے اور حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی درخواست کرتےہوئے ایک نوٹ میں کہا کہ ملک میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے شہری وبا سے بچنے کے لیے ویکسین لگوائیں۔
یہ بھی پڑھیے:
ڈی آئی آر بی ایس کے نفاذ کے بعد پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ کے 33 پلانٹ قائم
سمگلنگ ختم ہونے سے موبائل فونز کی درآمدات پر 60 ارب ٹیکس آمدن
گزشتہ سال دسمبر میں حماد اظہر نے کہا تھا کہ موبائل فونز انڈسٹری میں مشہور برانڈ ویوو (VIVO) پاکستان میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگائے گی۔
وزیرصنعت و پیداوار نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ “بین الاقوامی سمارٹ فون برانڈ ویوو نے پاکستان میں مینوفیکچرنگ کی سہولت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیکٹری لگانے کے لیے اراضی خریدی جا چکی ہے۔ ڈیوائس آئی ڈنٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کی ڈویلپمنٹ سے سمارٹ فونز کی سمگلنگ ختم ہو گی۔ موبائل مینوفیکچرنگ پالیسی کے ذریعے ڈی آئی آر بی ایس پر عملدرآمد کی پیروی کی جارہی ہے۔ آمدن دگنی ہونے کے ساتھ اب مقامی مینوفیکچرنگ میں بھی تیزی آنے والی ہے”۔
اس دوران، بین الاقوامی موبائل کمپنی سام سانگ کی طرف سے بھی پاکستان میں اسمبلنگ پلانٹ لگانے کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں۔
وفاقی وزیر نے سام سانگ پاکستان کے مینجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر سے ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ “ڈی آئی آر بی ایس کے نفاذ پر عملدرآمد اور حالیہ متعارف کرائی گئی موبائل پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں سمارٹ فونز کی پیداوار میں دگنا اضافہ ہوا ہے”۔