وزیراعظم نے محنت کشوں کو 1500 کم قیمت گھر الاٹ کر دیے

آئندہ مرحلے میں مزید 1500 ہائوسنگ یونٹ تعمیر کیے جائیں گے اور اس سلسلے کو پورے ملک میں وسعت دی جائے گی، عمران خان کا خطاب

585

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے معاشی طور پر کمزور طبقے کیلئے سستے گھروں کی سکیم کے تحت محنت کشوں کو ایک ہزار 8 فلیٹ اور پانچ سو گھر الاٹ کر دئیے۔

گھر الاٹ کرنےکے حوالے سے ایک تقریب وفاقی دارلحکومت کے مضافاتی علاقے میں ہوئی جہاں نیا پاکستان ہائوسنگ پروجیکٹ کے تحت ورکرز ویلفئیر فنڈ اور اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے محنت کش طبقے کیلئے سستے گھر اور فلیٹ تعمیر کیے ہیں۔

ابتدائی مرحلے میں محنت کشوں اور بیوائوں کو ایک ہزار 8 گھر اور پانچ سو فلیٹ الاٹ کیے گئے ہیں جبکہ آئندہ مرحلے میں یہاں مزید 1504 ہائوسنگ یونٹ تعمیر کیے جائیں گے اور اس سلسلے کو پورے ملک میں وسعت دی جائے گی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ زلفی بخاری اور ورکر ویلفیئر فنڈ کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے 25 سال پرانے منصوبے کو حقیقت میں تبدیل کیا۔ یہ بڑی کامیابی ہے، 25 سال سے کسی نے اس کو اپنی ترجیح بنانے کا نہیں سوچا تھا، غریب اور محنت کش سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ان کے اپنے گھر ہوں گے کیونکہ یہ کبھی بھی کسی حکومت کی ترجیح نہیں تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیا پاکستان درحقیقت نئی سوچ کا نام ہے۔ نئے پاکستان کا مقصد ہی کمزور طبقے کو اوپر لانا ہے۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ حکومت کی سوچ یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ کسی پر احسان نہیں۔ یہ محنت کشوں کا حق ہے۔ یہ گھر پہلے کرائے پر ملتے تھے اب وہی کرایہ قسط میں جائے گا اور یہ گھر محنت کشوں اور مزدوروں کی ملکیت ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ اپنا گھر سب سے بڑی نعمت سمجھی جاتی ہے۔ دیہی علاقوں میں اراضی کم قیمت پر دستیاب ہونے کی وجہ سے وہاں گھر بنانا قدرے آسان ہوتا ہے تاہم شہروں میں مزدور، تنخواہ دار، سرکاری ملازم اور پولیس ملازمین کے لئے اپنا گھر بنانا اراضی مہنگی ہونے کی وجہ سے ناممکن ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بینکوں سے مارگیج کا نیا قانون لے کر آئے ہیں جس سے بینک پہلی بار اس طبقہ کو گھر دے سکیں گے۔ اس قانون کو بنانے اور عدالت سے اجازت لینے میں دو سال لگے، تاخیر کی وجہ یہی تھی۔ وزیراعظم نے سٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر کو اس موقع پر تاکید کی کہ بینکوں نے اس قرضے کے لئے 380 ارب روپے رکھے ہیں۔عام آدمی کے لئے اس کا حصول آسان بنایا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس میں تین لاکھ روپے سبسڈی گھر اور فلیٹ پر بھی دی جا رہی ہے۔ 20 سال کے لئے سود کی شرح کو پانچ فیصد پر منجمد کر دیا گیا ہے۔ ملک میں شرح سود جتنی بھی بڑھے ان قرضوں پر سود کی شرح نہیں بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ 1500 فلیٹ محنت کشوں کو اس وقت جبکہ اگلے مرحلے میں مزید 1500 فلیٹ دیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ سارے پاکستان میں نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبہ شروع ہو چکا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہائوسنگ کی سہولت کی ہر جگہ کمی ہے، ایسا طبقہ جس کے پاس گھر لینے یا بنانے کے لئے پیسہ نہیں ہوتا تھا اس کے لئے اس منصوبے کا آغاز ہو چکا ہے۔ جیسے جیسے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہو گا اس شعبہ میں مزید پیسہ لگائیں گے۔ دنیا میں کوئی بھی حکومت مفت گھر نہیں بانٹ سکتی، اس کےلئے ہم آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ کے لئے پہلی بار حکومت نے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ ہر ہفتہ اس کے لئے جائزہ اجلاس ہوتا ہے۔ وبا نے ساری دنیا کی معیشت کو نقصان پہنچا لیکن پاکستانی معیشت کو تعمیراتی شعبے نے بچایا ہے۔ ملک میں سیمنٹ، سریا کی قیمتوں میں اضافے کا مطلب ہے کہ تعمیراتی شعبہ چل پڑا ہے، سارے ملک میں تیزی سے تعمیراتی کام ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی بدولت ملک میں روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو گا۔ دولت بڑھے گی جس سے ملکی قرضوں کی ادائیگی میں مدد ملے گی۔ تعمیراتی شعبہ اکیلا ملکی معیشت کو ترقی دے سکتا ہے۔ اس موقع پر وزیرا عظم نے پودا بھی لگایا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here