اسلام آباد: جاری مالی سال 2020-21ء کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران ملک میں موبائل فونز کی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 51.59 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
پاکستان بیورو برائے شماریات (پی بی ایس) کے مطابق جولائی 2020ء سے لیکر فروری 2021ء تک کی مدت میں موبائل فونز کی درآمدات پر ایک ارب 31 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ صرف ہوا۔
یہ شرح گزشتہ مالی سال 2019-20ء کے ابتدائی آٹھ ماہ کے مقابلہ میں 51.59 فیصد زیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں موبائل فونز کی درآمدات پر 86 کروڑ 51 لاکھ 80 ہزار ڈالر کا زرمبادلہ صرف ہوا تھا۔
سالانہ اعتبار سے فروری 2021ء میں موبائل فونز کی درآمدات میں اضافہ کی شرح 68.11 فیصد ریکارڈ کی گئی، فروری 2021ء میں موبائل فونز کی درآمدات پر 17 کروڑ 58 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا زرمبادلہ صرف ہوا جبکہ فروری 2020ء میں یہ شرح 10 کروڑ 45 لاکھ 90 ہزار ڈالر تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
تین کمپنیاں پاکستان میں سمارٹ فون مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کی خواہاں
سال 2020ء: دنیا بھر میں سب سے زیادہ کس کمپنی کے سمارٹ فون فروخت ہوئے؟
پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ میں تیزی، آٹو انڈسٹری کو پیچھے چھوڑنے کا امکان
پاکستان مہنگے موبائل فونز اور اسیسریز قیمتی زرمبادلہ خرچ کرکے بیرون ملک سے درآمد کرتا ہے، ڈالر کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے موبائل فونز کی قیمت مقامی مارکیٹ میں بڑھ جاتی ہے، تاہم اب کچھ ٹیکنالوجی کمپنیوں نے پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ کے یونٹ لگانے کا عندیہ دیا ہے جبکہ کچھ یونٹس پر پیداواری عمل شروع بھی ہو چکا ہے۔
پاکستانی حکومت نے گزشتہ سال موبائل ڈیوائسز مینوفیکچرنگ پالیسی کی منظوری دی تھی جس کے بعد نئی سرمایہ کار کمپنیاں پاکستان کی موبائل سازی کی سنعت میں خاصی دلچسپی لے رہی ہیں۔
وزارتِ صنعت و پیداوار نے توقع ظاہر کی ہے کہ موبائل ساز انڈسٹری میں نئے سرمایہ کاروں کی آمد کے ساتھ یہ صنعت آئندہ کچھ سالوں میں ملکی آٹو موٹیو انڈسٹری کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارے انجنئیرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے مطابق تیار شدہ موبائل یونٹس کی درآمد کے مقابلے میں موبائل فونز کی مقامی مینوفیکچرنگ کافی فائدہ مند ثابت ہو رہی ہے اور نئی کمپنیوں میں ویوو، ائیر لنک کمیونی کیشن اور Inovo ٹیلی کام نے فروری 2021ء سے پاکستان میں موبائل سازی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
تینوں کمپنیوں کی مشترکہ پیداواری صلاحیت ماہانہ 10 لاکھ یونٹس سے زیادہ ہے، اسی طرح کراچی سے تعلق رکھنے والی کمپنی Transsion Tecno سمیت انفینکس اور آئی ٹیل جیسے مشہور برانڈز کی اسمبلنگ کر رہی ہے۔
موبائل سازی سے متعلق پالیسی متعارف ہونے کے بعد طلب میں اضافے سے Transsion Tecno کی مقامی سطح پر اسمبلنگ ڈیڑھ لاکھ یونٹس سے بڑھ کر ساڑے 6 لاکھ ماہانہ تک پہنچ گئی ہے۔
انجنئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ موبائل اسمبلنگ میں نئی آنے والی کمپنیوں کے علاوہ کچھ حد تک تجربہ رکھنے والی جی فائیو (GFive) اور کیو موبائل (QMobile) جیسی کمپنیاں پہلے سے مارکیٹ میں کام کر رہی تھیں جبکہ کورین ٹیکنالوجی کمپنی سام سانگ اور اوپو نے بھی پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھنے کا عندیہ دیا ہے اور مقامی سطح پر 200 ڈالر والے موبائل فونز پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کے لیے پالیسی کی منظورشدہ سفارشات پر عملدرآمد کا انتظار کر رہی ہیں۔
انجنئیرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ اگر ٹرن اوور کو دیکھا جائے تو مقامی سطح پر نئی قائم ہو رہی موبائل سازی کی صنعت برسوں پرانے آٹوموبائل سیکٹر کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے اور یہ پاکستانی معیشت کیلئے بہترین خبر ہے کیونکہ اس سے جہاں سالانہ اربوں ڈالر کا درآمدی بل کم ہو گا وہیں مقامی کاریگروں اور ہنرمندوں کو اس شعبے میں روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔