اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عرصہ دراز سے منظوریوں کی وجہ سے التواء کا شکار تعمیراتی منصوبوں کے تمام کیسز نیب کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہاؤسنگ اور تعمیرات کے منظور شدہ اور زیر غور منصوبوں کی کل معاشی سرگرمی کا حجم 2.07 کھرب روپے ہے، 17 اپریل 2020ء سے اب تک ہاؤسنگ اور تعمیرات کے کل 307 منصوبوں میں 39.83 ملین مربع فٹ پر تعمیرات کی منظوری دی جا چکی ہے، مزید 64.12 ملین مربع فٹ رقبے پر تعمیر کے 526 منصوبوں کی منظوری کا عمل زیر غور ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک منظور شدہ منصوبوں کے نتیجے میں 796.5 ارب روپے کی معاشی سرگرمی پیدا ہو رہی ہے، زیر غور منصوبوں کی منظوری کے نتیجے میں مزید 1.28 کھرب روپے کی معاشی سرگرمی پیدا ہو گی، ان منصوبوں کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ افراد کو براہ راست جبکہ ساڑھے چار لاکھ افراد کو بالواسطہ روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایل ڈی اے کی جانب سے 11.03 ملین مربع فٹ رقبے پر تعمیرات کے 3435 منصوبوں کی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ 700 منصوبے منظوری کے لئے زیرغور ہیں، راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 4.8 ملین مربع فٹ پر تعمیرات کے اب تک 67 منصوبوں کی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ 51 منصوبے زیر غور ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
لاہور: وزیراعظم نے سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا، ‘ہزار ارب کا فائدہ ہو گا‘
راوی اربن پروجیکٹ، پہلے مرحلے میں حکومت کو چارسو ارب روپے آمدن کی توقع
سستے گھروں کی تعمیر کیلئے قرضے، وزارت ہائوسنگ نے ڈیڑھ ارب روپے کی گرانٹ مانگ لی
سی ڈی اے کی جانب سے 12.8 ملین مربع فٹ پر تعمیرات کے 121 منصوبوں کی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ 18.7 ملین مربع فٹ تعمیرات کے 142 منصوبے منظوری کے لئے زیر غور ہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے 9.1 ملین مربع فٹ کے 33 منصوبوں کی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ 40.8 ملین مربع فٹ کے 269 منصوبے منظوریوں کے منتظر ہیں۔
وزیرِاعظم نے سندھ میں منظوریوں کے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ سے پیدا ہونے والی معاشی سرگرمی کا براہ راست فائدہ سندھ کے عوام اور صوبے کو ہو گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عرصہ دراز سے منظوریوں کی وجہ سے التواء کا شکار ہونے والے تعمیراتی منصوبوں کے تمام کیسز نیب کو بھیجے جائیں گے تاکہ ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے اور جان بوجھ کر تاخیر کرنے والے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جا سکے۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے اجلاس کو بتایا کہ اراضی ریکارڈ کی تصدیق کے حوالے سے بینکوں کی سہولت کے پورٹل قائم کرکے اسے فعال بنایا جا چکا ہے۔ پورٹل پر بینک کی جانب سے ریکارڈ کی تصدیق کا عمل پانچ دنوں میں مکمل کرنے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل اس عمل میں مہینوں کا عرصہ گزر جاتا تھا، اگلے مرحلے میں بینکوں کو اراضی ریکارڈ سے متعلقہ دستاویز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
چئیرمین سی ڈی اے نے وفاقی دارالحکومت میں کم آمدنی والے افراد کے لئے شروع کئے جانے والے منصوبوں کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ پہلے مرحلے میں پانچ ہزار یونٹس تعمیر کئے جائیں گے جس کا سنگ بنیاد اپریل کے پہلے ہفتے میں رکھا جائے گا۔
وزیرِاعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بے گھر افراد کو اپنی چھت حاصل کرنے میں سہولت فراہم کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ذاتی چھت ہر غریب اور کم آمدنی والے فرد کا حق ہے اور حکومت اس حق کی فراہمی میں ہر طرح سے سہولت پہنچانے کے لئے پر عزم ہے۔
بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ میں آباد کے زیرِ التوا 269 ہائوسنگ منصوبوں کے کیسز نیب کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے سیکٹرز ایف 6 اور ایف 7 کی دو کچی آبادیوں کو آئی نائن فور میں مالکانہ حقوق کی بنیاد پر منتقل کیا جائے گا، اگلے دو ماہ میں 64 ہزار گھر بنانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ ریور راوی پراجیکٹ پر ایک سیاسی جماعت نے سیاست کی کوشش کی، شہباز شریف اور پرویز مشرف نے بھی اس منصوبہ پر کام شروع کرنے کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہیں ہو سکے، ہمیں بھی کہا گیا کہ یہ پراجیکٹ کامیاب نہیں ہو سکے گا تاہم وزیراعظم عمران خان نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا ہے، وزیراعظم ہر ہفتے ہائوسنگ سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ اس منصوبہ پر پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہے، یہ ماحول دوست منصوبہ ہے، یہ نہ بھی ہوتا تو لاہور کی آبادی نے پھیلنا ہی پھیلنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان ماحولیاتی تحفظ کے داعی ہیں، اس منصوبہ میں جنگلات اور زراعت کے شعبہ کا خاص خیال رکھا گیا ہے، اس منصوبہ کیلئے 5400 ایکڑ اراضی ایکوائر ہو چکی ہے، قانونی تقاضے پورے کرکے اس پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ والٹن میں سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ دنیا کے بڑے شہروں کی طرز پر بنایا جائے گا، سروے کرایا گیا وہاں کل 1390 درخت ہیں 10 ہزار مزید لگائے جائیں گے، یہ لاہور کا مہنگا ترین علاقہ ہو گا، اس پراجیکٹ کے تحت یہاں اندر کوئی بھی شخص گاڑیاں نہیں لے جا سکے گا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ سندھ میں آباد کے ہائوسنگ سے متعلق 269 کیسز زیرِالتوا ہیں، یہ پراجیکٹ 40 ملین مربع فٹ کے ہیں، ہم نے متعدد بار سندھ حکومت سے درخواست کی لیکن انہوں نے ان منصوبوں کو لٹکا رکھا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہ ہونے کے باعث وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ کیسز نیب کو بھیجے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک محترمہ کا برطانیہ اور پاکستان میں کوئی گھر نہیں، وہ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم میں اپنے گھر کے حصول کیلئے درخواست جمع کرا سکتی ہیں۔ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے تحت ساڑھے 7 ہزار گھر بنا کر دیئے جا چکے ہیں۔ اگلے 2 ماہ 64 ہزار گھر بننے کا عمل شروع ہو جائے گا اور ان گھروں کی تعمیر کا عمل جلد مکمل کر لیا جائے گا۔