حکومت نے ایل این جی کے 11 کارگو بُک کروا لیے

1229

اسلام آباد: حکومت نے گھریلو معیشت میں تیزی آنے سے ایندھن کی کمی کو جزوی طور پر پورا کرنے کے لیے مارچ کے دوران لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کے 11 کارگوز بُک کروا لیے۔

تاہم، ایل این جی آٹھ ماہ کی سب سے زیادہ 9.59 ڈالر فی میٹرک ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) پر درآمد کی جائے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ حکومتوں کی طرف سے 15 سالہ طویل قطر گیس کے ساتھ مہنگی ایل این جی درآمد کے معاہدے پر دستخط اور عالمی منڈیوں میں گزشتہ چند ماہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کی وجہ سے حکومت جزوی طور پر مہنگی ایل این جی درآمد کرے گی۔

حکومت کو مہنگی ایل این جی درآمد کرنے سے افراطِ زر پر قابو پانے اور اسکے اخراجات کو چیک کرنے کا چیلنج درپیش ہو گا کیونکہ مقرر کردہ قیمت کا رجحان بین الاقوامی خام تیل برینٹ کی قیمت پرہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

مارچ کیلئے آر ایل این جی کی قیمت میں کمی کا نوٹی فکیشن جاری

نجی شعبے کی جانب سے اپریل اور مئی میں ایل این جی درآمد کیے جانے کا امکان

مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ سیکٹرز کو ایل این جی سپلائی کرنا ہوتی ہے لیکن مقامی سطح پر گیس کی پیداوار میں قلت کی وجہ سے ایل این جی کی درآمد ضروری ہے اس لیے حکومت درآمدی بل اور سبسڈی کی رقم دونوں میں اضافہ کرے گی جبکہ مہنگی درآمد کی گئی ایل این جی کی رقم عوام کی جیبوں سے نکلوائی جائے گی۔

پاکستان فروری کے آٹھ ماہ کی اعلیٰ سطح پر9.59 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے عوض ایل این جی درآمد کرے گا۔

اے ایچ ایل ریسرچ نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ جون 2020 میں ٹرمینل چارجز، پرافٹ مارجن، ترسیلی اور تقسیمی نقصانات اور دیگر لاگت سمیت ایل این جی کی درآمدی قیمت 6 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے کچھ زیادہ تھی۔

یہ بھی واضح رہے کہ آر ایل این جی کی درآمدی قیمت برینٹ کے ساتھ مقرر کی جاتی ہے، گزشتہ کئی ماہ سے اسکی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں عالمی منڈی میں برینٹ کی تجارت 68 ڈالر فی بیرل کی جارہی ہے جو ایک سال کی سب سے زائد سطح ہے۔

ایک دوسرے بین الاقوامی ریسرچ ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق ہر سال جون اور جولائی میں توانائی کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے رواں برس تیل کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل تک جانے کا امکان ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here