کیا ای کامرس پلیٹ فارم تعمیراتی صنعت میں اپنی جگہ بنا پائیں گے؟

کنسٹرکشن سیکٹر زراعت کے بعد دوسرا بڑا شعبہ ہے، تعمیراتی میٹریل بنانے والی انڈسٹری کی سالانہ آمدن 30 ارب ڈالر اور شرح نمو 12 فیصد ہے مگر اس سب کے باوجود یہ ڈیجیٹلائزیشن سے بہت دور ہے، حکومتی ریلیف پیکج کے بعد تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی سے مستفید ہونے کیلئے کچھ آن لائن پلیٹ فارمز وجود میں آئے ضرور ہیں مگر یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا یہ کامیاب ہوں گے؟

1761

کووڈ-19 کی وبا کے تناظر میں موجودہ حکومت نے معیشت کو سہارا دینے کیلئے جس شعبے کو سب سے زیادہ اہمیت دی وہ کنسٹرکشن سیکٹر ہے، یہ سیکٹر اُن چند ایک شعبوں میں سے ایک تھا جسے وباء کے باوجود بغیر کسی روک ٹوک کے کام کرنے کی نہ صرف اجازت دی گئی بلکہ گزشتہ برس اپریل میں سو ارب روپے کا ریلیف پیکج بھی دیا گیا۔

کنسٹرکشن انڈسٹری سے پاکستان کے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے اور یہ ملکی معیشت میں اہم حصہ دار ہے، ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اس بات کا ادراک بہ خوبی رکھتی ہے۔ زراعت کے بعد ملکی معیشت میں دوسرا بڑا کردار تعمیراتی صنعت کا ہے، تعمیرات میں استعمال ہونے والا سامان بنانے والی صنعت کی سالانہ آمدن 30 ارب ڈالر ہے اور اس میں ہر سال 12 فیصد کے حساب سے نمایاں اضافہ ہو رہا ہے، یہ شعبہ ملازمتیں فراہم کرنے والے بڑے شعبوں میں سے ایک ہے اور اس کے ساتھ دیگر کئی صنعتیں بھی جڑی ہوئی ہیں۔

پاکستان اکنامک سروے 2019-20ء کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں تعمیراتی صنعت کا حصہ تین فیصد رہا جس کا مالی حجم 316 ارب روپے ہے مگر بہت سے معاشی ماہرین مانتے ہیں کہ اس شعبے کا جی ڈی پی میں  حصہ 10 سے 12 فیصد ہے کیونکہ اس کے ساتھ کم از کم 42 صنعتیں منسلک ہیں جن میں سیمنٹ، اینٹیں، ایلومینیم، شیشہ، سینٹری، ٹائلز، سٹیل، ماربل، پینٹ، ٹرانسپورٹ، لکڑی کی صنعتیں شامل ہیں اور معیشت میں ان سب کا اہم کردار ہے۔

لہٰذا چاہے یہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم ہو، چین پاکستان اقتصادی راہداری ہو یا پھر دیگر تعمیراتی منصوبے جیسا کہ راوی ریور فرنٹ اربن ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ، حکومت کنسٹرکشن سیکٹر کی سرگرمیوں میں تیزی  لانے کیلئے اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہی ہے۔

مگر جیسا کہ تیزی سے تبدیل ہوتی اس دنیا میں ہر چیز کے ساتھ ہوتا ہے بالکل اسی طرح موجودہ منصوبے اور پیسہ ان کوششوں کے حوالے سے کافی نہیں۔ پاکستان میں کنسٹرکشن انڈسٹری کو کچھ نیا اور الگ کرنے کی ضرورت ہے، اس نئے پن کا کچھ حصہ ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ جیسا بھی ہو سکتا ہے جو کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کی مشکلات کا حل فراہم کرنے والا ایک ڈیجیٹل سٹارٹ اَپ ہے۔

تعمیراتی سیکٹر کیلئے ریلیف پیکیج کیا ہے؟

یہ جاننے سے پہلے کہ ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ جیسے پلیٹ فارمز کرتے کیا ہیں، اہم بات یہ جان لینا ہے  کہ کورونا وبا کے آغاز کے بعد حکومت نے تعمیراتی صنعت کیلئے کیا کچھ کیا ہے؟ 3 اپریل 2020ء وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کیلئے ایک ریلیف پیکج کا اعلان کیا جس میں ٹیکس رعایتیں بھی شامل تھیں۔

کورونا سے قومی سطح پر نمٹنے کیلئے بنائے گئے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) کے ایک اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے وبا کے دنوں میں مزدور طبقے کے روزگار کے تحفظ کیلئے کنسٹرکشن سیکٹر کو یہ ریلیف پیکج دیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پیکج کے تحت حکومت سال  2020ء میں تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ان کی آمدن کے ذرائع نہیں پوچھے گی، مزید برآں اس شعبے کیلئے فکسڈ ٹیکس رجیم کی منظوری بھی دے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: تعمیراتی شعبے میں تیزی، سٹیل کی مارکیٹ کا حجم 12 لاکھ ٹن تک پہنچنے کا امکان

حکومت کی جانب سے کنسٹرکشن سیکٹر کو دیے گئے پیکج کے مقاصد واضح تھے، پہلا مقصد نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے ذریعے سستے گھروں کی تعمیر کو ممکن بنانا تھا۔ دوسرا مقصد اس شعبے کی سرگرمیوں میں اضافہ کرکے معیشت میں تیزی لانا اور عوام کو روزگار کی فراہمی تھا۔

ان  مقاصد کے حصول کیلئے حکومت نے جولائی 2020ء میں نیشنل کمیٹی برائے ہاؤسنگ کنسٹرکشن اینڈ ڈیویلپمنٹ (این سی ایچ سی ڈی) قائم کی، اس کمیٹی کے قیام کا مقصد کنسٹرکشن سیکٹر کی نگرانی کرنا اور اس کو درپیش مشکلات کا حل کرنا تھا تاکہ اس شعبے کی سرگرمیاں طویل مدت تک بنا کسی رکاوٹ تیزی کے ساتھ جاری رہیں۔

وزیراعظم کے اعلان کردہ اس پیکج کو کنسٹرکشن سیکٹر کے تمام سٹیک ہولڈرز، جن میں بلڈرز، ڈیویلپرز اور پراپرٹی مالکان شامل ہیں، کی جانب سے خوش آمدید کہا گیا جس کی جھلک اس شعبے کی کاروباری سرگرمیوں میں بھی نظر آئی۔

مثال کے طور پر دسمبر 2020ء میں سیمنٹ کی فروخت 11 فیصد بڑھ کر 48 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی، اس کے علاوہ اس شعبے کے لیے اعلان کردہ ایمنسٹی سکیم میں توسیع کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا جس سے تعمیراتی سیکٹر کی ترقی کا سلسلہ جاری رہے گا تاہم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو کرائی گئی یقین دہانیوں کی وجہ سے آگے چل کر اس شعبے کے سرمایہ کاروں کو دی جانے والی چھوٹ اور رعایتوں کے اثرات ملک کے لیے منفی ہو سکتے ہیں۔

تعمیراتی پیکج کے نتائج  

اگر کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے حکومت مکمل لاک ڈاؤن کرتی، جیسا کہ اسے شائد کرنا چاہیے تھا، تو ریٹیل سیکٹر کی طرح تعمیراتی سیکٹر میں بھی مندی دیکھنے کو ملتی مگر بہرحال رعایتوں پر مبنی ترغیبی پیکج دیے جانے کے بعد اس شعبے میں نئے پن اور مانگ میں اضافہ ہو گیا۔

جس کے نتیجے میں ہمیں ‘تعمیر گھر ڈاٹ کام’، ‘ای بِلڈ پاکستان ڈاٹ کام’ اور ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ جیسے بہت سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز وجود میں آتے دکھائی دیے جو صارفین کو تعمیرات سے متعلق مختلف حل پیش کرتے ہیں، ان سٹارٹ اپس نے اس سلسلے میں سیمنٹ اور پیمنٹ کمپنیوں کے ساتھ بھی رابطہ کیا۔ بیسٹ وے سیمنٹ کمپنی پہلے ہی اپنی ویب سائٹ کے ذریعے فروخت کر رہی ہے جبکہ پائنیر سیمنٹ ‘دراز ڈاٹ پی کے’ کے ذریعے اپنی سیلز کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: تعمیراتی شعبے کیلئے فکسڈ ٹیکس سکیم کی مدت میں 30 جون 2021ء تک توسیع

‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ (Zarea.pk) کے نام سے ایک اور ایسا ہی پلیٹ فارم بھی اس صورت حال سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کر رہا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک میں کنسٹرکشن کا سامان آن لائن فروخت کرنے والا  سب سے پہلا اور بڑا پلیٹ فارم ہے۔

‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ علی عالم قمر کی ذہنی تخلیق ہے، علی عالم فلائنگ گروپ آف انڈسٹریز کے ڈائریکٹر ہیں، یہ گروپ سیمنٹ، کاغذ، پیکجنگ، ٹشوز اور توانائی کے شعبہ جات میں کاروبار کرتا ہے،علی عالم فلائنگ سیمنٹ میں بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بہت سے تعمیراتی منصوبوں کا بھی حصہ رہے ہیں، ان دونوں تجربات کی بنیاد پر وہ علم رکھتے ہیں کہ کنسٹرکشن انڈسٹری میں کیا جھول ہیں اور ان کا یہی ادراک ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ کے قیام کی وجہ بنا۔

پرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے علی عالم قمر کا کہنا تھا کہ ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ کے قیام کی پیچھے لوگوں کو ایک کلک میں کنسٹرکشن اور فنشنگ میٹیریل کی سہولت فراہم کرنے کا خیال کارفرما ہے، اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا مقاصد میں کنسٹرکشن سیکٹر کو با سہولت اور سستا بنانے اور لوگوں کو آگہی فراہم کرنے کے علاوہ ڈیجیٹل پاکستان وژن کی تکمیل کی جانب قدم بڑھانا بھی شامل تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتہائی مسابقتی نرخوں پر میٹیریل کی فراہمی کے ذریعے ان کی کمپنی کنسٹرکشن انڈسٹری میں نئے رجحانات اور معیار کو فروغ دے رہی ہے، ٹاپ برانڈز کے  مطلوبہ کنسٹرکشن آئٹمز تیز رفتار ڈلیوری، ادائیگی کے متعدد آپشنز کی سہولت اور مختص کسٹمر سپورٹ ٹیم کی سہولت کے ساتھ صارف کو اس کی دہلیز پر فراہم کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے صارفین کو  ہیلپ لائن کے ذریعے  انڈسٹری ایکسپرٹس سے مشورے، خریداری گائیڈز، بلاگز اور فیچرڈ کیلکولیٹر کی مدد سے نقشہ نویس، بلڈر اور میٹیریل کے معیار، مقدار اور اخراجات کے تخمینے کی سہولت کی فراہمی کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ کن مشکلات کا حل فراہم کر رہی ہے؟

اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اس پلیٹ فارم کا قیام منطقی ہے، ویب سائٹ یا ایپ کی صورت ایک ایسی دکان جہاں سے تعمیرات سے متعلق تمام سامان منگوایا جا سکتا ہو، اس کی بدولت نہ صرف ٹھیکیداروں  بلکہ اپنے ذاتی گھر کی تعمیر کرنے کا ارادہ رکھنے والے عام لوگوں کو بھی کافی سہولت مل سکتی ہے۔ بہرحال علی عالم  قمر اور ان کی ٹیم نے کچھ مسائل کی نشاندہی کی ہے جنہیں ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ دور کرکے پاکستان کی کنسٹرکشن انڈسٹری کی اہم ضرورت بننا چاہتی ہے۔

مثال کے طور پر فی الحال ایسا ایک بھی پلیٹ فارم نہیں ہے جہاں سے میٹیریل کی خریداری کی جا سکے اور کنسٹرکشن میں استعمال ہونے والے میٹیریل جیسا کہ اینٹیں، سیمنٹ، سریا وغیرہ کیلئے صارف کو مخلتف دکانداروں کے پاس جانا پڑتا ہے۔

اس کے علاوہ شفافیت اور مڈل مین کی اجارہ داری کی وجہ سے مارکیٹ میں قیمتوں میں آئے روز اضافہ اور ناقص معیار کا مسئلہ رہتا ہے۔ مخلتف دکاندار ایک ہی آئٹم کے مختلف نرخ بتاتے ہیں اور گاہکوں کو لوٹتے ہیں۔  معیار اور جدت کا فقدان ایک الگ مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر ڈیلرز خود مختار پروپرائٹرشپ کے تحت کام کرتے ہیں اور ٹیکس سے بچنے کیلئے خود کو رجسٹر نہیں کرواتے۔ یہ صرف کیش آن ڈلیوری کا آپشن دیتے ہیں، اس نظام میں ادائیگی کی بد انتظامی،  بڑی رقم کو سنبھالنے اور منی ٹریل کی عدم فراہمی جیسے بے شمار مسائل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’تعمیراتی شعبے سے 112 کمپنیاں ایف بی آر کیساتھ رجسٹرڈ، 123 منصوبوں پر کام کریں گی‘

‘ذریعہ ڈاٹ پے کے’ نے ان مسائل کی نشاندہی کرنے کے علاوہ ان کا حل بھی فراہم کیا ہے۔ اس حوالے سے علی عالم قمر کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی ہر قسم کے کنسٹرکشن میٹیریل کی خریداری کی ون سٹاپ شاپ پے، پاکستان میں پہلی مرتبہ آپ سروے کے بعد تمام کنسرکشن میٹیریل ایک ہی جگہ سے خرید سکتے ہیں جس کی بدولت  آپ کو ذاتی طور پر مخلتف دکانوں کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

’’اس وقت ‘ذریعہ ڈاٹ پے کے’ پر تعمیرات میں استعمال ہونے والی ہر چیز مارکیٹ سے 20 فیصد کم ریٹ پر دستیاب ہے جس کیلئے ہم کنسٹرکشن اور فنشنگ میٹیریل بنانے والے ملک کے ٹاپ مینوفیکچررز کے ساتھ شراکت داری کے شکرگزار ہیں، تمام میٹیریل براہ راست مینوفیکچررز سے حاصل کرتے ہیں تاکہ اپنے صارفین کو کم قیمت پر فراہم کر سکیں۔‘‘

تاہم انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی درست ہے کہ  20 فیصد کی یہ رعایت عارضی ہے اور یہ ہمیشہ نہیں رہے گی لیکن ایک بونس جو ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ اپنے صارفین کو فراہم کرتی رہے گی وہ یہ ہے کہ وہ ( صارفین) خریدی جانے والی پراڈکٹس سے متعلق معلومات سے آگاہ رہیں گے۔  انہیں ہمارے پلیٹ فارم پر خریداری گائیڈز، میٹیریل کی لاگت بتانے والے کیلکولیٹرز، چوبیس گھنٹے ماہرین سے مشورے اور کنسٹرکشن میں معاونت فراہم کرنے والے بلاگز کی سہولت میسر رہے گی۔  مربوط ٹرانسپورٹیشن  نیٹ ورک ہونے کی وجہ سے ہماری جانب سے میٹیریل کی ڈلیوری بھی تیزرفتاری  اور انتہائی مسابقتی نرخوں پر کی جاتی ہے۔

علی عالم قمر کا مزید کہنا تھا ”ہمارے ساتھ آپ کو معیار کی مکمل یقین دہانی کا فائدہ ہے۔ انتہائی قابل سول انجیئنرز اور ٹیکنیشنز پر مشتمل ہماری ٹیم اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ جو میٹیریل ڈلیور کیا جائے وہ معیاری ہو، اگر صارف مطمئن نہیں ہوتا تو 72 گھنٹے کی ری فنڈ پالیسی سمیت ہیلپ لائن کے ذریعے صارف کے ہر سوال کا جواب اور اس کی ہر شکایت حل کرنے کے لیے ہمارے ہاں ایک کسٹمر سپورٹ ٹیم بھی موجود ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ صارفین کو ادائیگی میں سہولت دینے کیلئے ہم نے بینک الفلاح کے ساتھ بھی شراکت داری کی ہے، کیش آن ڈلیوری کے علاوہ  پاکستان میں پہلی مرتبہ  ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ اپنے صارفین کو کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز، الفلاح ایلفا والٹ اور آن لائن بینک ٹرانسفر کے ذریعے بھی خریداری کا آپشن دے رہی ہے، اس کے علاوہ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ سے خریداری کرنے والے صارفین کو خصوصی آفرز بھی دی جاتی ہیں۔

مستقبل کی سوچ

کسی بھی دوسرے سٹارٹ کی طرح ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ کے حوالے سے بھی علی عالم قمر کے خواب بہت بڑے ہیں۔ کنسٹرکشن سیکٹر معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والا دوسرا بڑا شعبہ ہے جس کی سالانہ آمدنی 30 ارب ڈالر ہے اور جو سالانہ 12 فیصد کے حساب سے ترقی کر رہا ہے مگر یہ آن لائن پلیٹ فارم سے دور ہے۔

مارکیٹنگ کی جارحانہ حکمت عملی، بہترین سپلائی چین نیٹ ورک اور پورے پاکستان میں اپنی موجوگی کی بدولت ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ کو امید ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں وہ کنسٹرکشن سیکٹر سے تعلق رکھنے والا ایک بڑا آن لائن پلیٹ فارم بن جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: ’گوادر میں 40 کمپنیوں کی سرمایہ کاری، 200 مزید تیار‘

اس حوالے سے علی عالم قمر نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ ”میں  ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’  کو کسنٹرکشن کے بارے میں سوچنے والے کسی بھی شخص کیلئے اعتماد اور سہولت فراہم کرنے والے پارٹنر کے طور پر دیکھنے کی امید رکھتا ہوں۔ آنے والے دنوں میں ہم افقی اور عمودی انضمام کیلئے کوشش کریں گے۔  میں ‘ ذریعہ ڈاٹ پی کے’ کو ڈیجیٹل پاکستان کے خیال کو آگے بڑھانے والے ہراول دستے کے سپاہی کے طور پر دیکھنا چاہتا ہوں۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ وبا کے خاتمے کے بعد بھی اس سروس (ذریعہ ڈاٹ پی کے) کا استعمال کیا جائے گا، پاکستان 23 کروڑ نفوس پر مشتمل آبادی والا ملک ہے جس میں سے 16 کروڑ 90 لاکھ افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں اور ساڑھے 8 آٓٹھ کروڑ افراد کے پاس تھری جی یا فورجی کنیکشن ہے اور ان کی تعداد میں سالانہ 10 فیصد کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے لہٰذا کنسٹرکشن کے شعبے کے فیصلہ سازوں کی اکثریت کی انٹرنیٹ تک رسائی ہے اور یہ چیز ہماری ترقی میں مددگار ثابت ہو گی۔

بڑھتی ہوئی تعمیراتی سرگرمیوں میں کنسٹرکشن میٹیریل کی خریداری کیلئے ایک آن لائن پلیٹ فارم کو اپنی جگہ بناتے دیکھنا ایک خوش آئند چیز ہے، اس کی دیکھا دیکھی دیگر کاروباروں کے اسی روش پر چلنے کی اُمید ہے۔ ویزراعظم عمران خان پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ پنجاب میں 136 ارب روپے کے کنسٹرکشن منصوبوں کی منظوری دی جا رہی ہے، ان منصوبوں کی بدولت صوبے میں 1500 ارب روپے کی معاشی سرگرمی اور اس کے نتیجے میں اڑھائی لاکھ ملازمتیں پیدا ہونے کی امید ہے۔

ان منصوبوں کی منظوری اور ان کیلئے فنڈز کا وقت پر اجرا ‘ذریعہ ڈاٹ پی کے’ جیسے پلیٹ فارمز کیلئے اپنی جگہ بنانے کا بہترین موقع ہے، یہ پاکستان میں تعمیرات کو باسہولت بنانے کیلئے نئے سرکاری و نجی اشتراک بھی قائم کر سکتے ہیں جو کہ ڈیجیٹلائزیشن کی مدد سے  معیشت کی بہتری اور کنسٹرکشن سیکٹر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کا سبب بنیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here