پشاور: وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ (کے پی او جی سی ایل) کی تجویز پر لکی بلاک میں تیل تلاش کرنے کی سرگرمیوں کا عمل روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 2018 میں کے پی او جی سی ایل کو لکی بلاک میں تیل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ وفاقی حکومت کے ساتھ شئیر کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق کمپنی نے ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، بنوں اور کرک کے مختلف علاقوں میں 750 یونٹس پر تیل کی تلاش مکمل کرنے کے لیے 30 ملین روپے خرچ کیے، تاہم لکی بلاک میں تیل کے ذخائر دریافت ہونے کے تین سے پانچ فیصد امکانات ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے صوبے میں تیل کی تلاش کے لیے متبادل مقامات کی منظوری دی ہے۔ کونسل آف کومن انٹرسٹ (سی سی آئی) نے بھی اس حوالے سے کمپنی کے لیے ضروری قواعد و ضوابط بنانے کی ہدایت کے ساتھ نئے مقامات کی منظوری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
او جی ڈی سی ایل نے حیدرآباد میں گیس کے نئے ذخائر دریافت کر لیے
گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کیلئے 20 بلاکس کی بڈنگ کا آغاز
نمائندہ پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے قدرتی وسائل حمایت اللہ خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ کے پی حکومت نے لکی بلاک پر تیل کی تلاش روکنے سے متعلق وفاق سے رابطہ کیا ہے، جس پر سی سی آئی نے صوبے کو نئے بلاک پر کام کے آغاز کی اجازت دی ہے۔
اس مقصد کے لیے پیٹرولیم ڈویژن نے وزارتِ دفاع کو سکیورٹی کلیئرنس سے متعلق ایک خط لکھا ہے تاکہ وزیرستان میں نئے بلاک پر تیل تلاش کرنے کے کام کا آغاز کیا جا سکے۔
حمایت اللہ خان نے کہا کہ کے پی حکومت نامور، تجربہ کار کمپنیوں کی مدد سے نئے وینچر کا آغاز کرے گی، منصوبے کی کامیابی کے لیے سرمایہ کاری ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے بلاک پر تیل کی تلاش کا کام 30 ملین ڈالر لاگت سے کیا جائے گا۔