اسلام آباد: وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو آگاہ کیا ہے کہ حکومت نے 1300 ارب روپے کے واجب الادا گردشی قرضے کا مسئلہ حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نومبر 2021ء تک گردشی قرضہ کی مد میں 500 ارب روپے کی ادائیگی کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو دو اقساط میں ادا کیے جائیں گے۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکہ کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پوسٹ آفس کیش سرٹیفکیٹ بل 2020ء، پوسٹ آفس نیشنل سیونگز سرٹیفکیٹ ترمیمی بل 2020ء اور گورنمنٹ سیونگ بینک ترمیمی بل 2020ء کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے:
گردشی قرضہ کیا ہے اور یہ کیوں ختم نہیں ہو رہا؟
پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.58 کھرب تک پہنچنے کا امکان
پٹرولیم ڈویژن کا ایک کھرب سے زائد گردشی قرضہ، ای سی سی نے کمیٹی بنا دی
ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کی روشنی میں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو جاری ہدایات اور بلوں میں وفاقی حکومت کی جگہ مناسب مقتدرہ کے الفاظ کے حوالہ سے صورت حال سے آگاہ کیا۔ کمیٹی کے ممبران نے بلوں میں مجوزہ ترامیم پر تحفظات کا اظہار کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اس حوالہ سے وزارت قانون کی رائے حاصل کی جائے گی۔
سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو گردشی قرضہ اور آنے والے بجٹ میں اس کی مالی لاگت کے بارے میں صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گردشی قرضہ ڈیٹ سٹاک اور فلو پر مشتمل ہوتا ہے۔ بھاری واجب الادا اخراجات اور تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج کی وجہ سے اس میں 45 ارب روپے ماہانہ کا اضافہ ہو رہا ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ حکومت گردشی قرضہ کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے پائیدار اور جامع بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔ گردشی قرض سے نمٹنے کیلئے اسلامک فنانسنگ کے ذریعے 400 ارب روپے حاصل کئے گئے ہیں، ٹیرف کو معقول بنایا گیا ہے اور 300 یونٹس سے کم استعمال کرنے والے صارفین پر اس کا زیادہ بوجھ نہیں پڑے گا۔ اسی طرح بجلی کے شعبہ میں 52 ارب روپے کی سبسڈی جاری کی گئی ہے۔
سیکرٹری خزانہ کامران علی افضل نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خزانہ اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے پاور ڈویژن کے ساتھ دو نکاتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے 806 ارب روپے کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، یہ آنے والے پانچ سالوں میں ادا کئے جائیں گے، جاری مالی سال میں 72 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ فی الوقت حکومت نے 1300 ارب روپے کے گردشی قرض کے مسئلہ کو حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ گفت و شنید کا عمل جاری ہے تاکہ وہ رضاکارانہ طور پر ٹیرف کو معقول بنا سکیں۔ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کے تحت نومبر 2021ء تک 500 ارب روپے دو اقساط میں ادا کئے جائیں گے۔