اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پیٹرولیم ڈویژن کے گردشی قرضے کے مسائل کو حل کرنے سے متعلق تجاویز تیار کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔
وزیراعظم کے مشیرِ خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرِ صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پٹرولیم ڈویژن کے گردشی قرضے کو ختم کرنےکے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم سیکٹر کے گردشی قرضہ جات ایک کھرب 601 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں جس میں سے پاکستان سٹیٹ آئل کے قرض کی مالیت 323 ارب روپے، آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے ذمے 401 ارب روپے، گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذمے 113 ارب روپے، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے 378 ارب روپے، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ 54 ارب روپے، سوئی سدرن گیس کمپنی 293 ارب روپے اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کے ذمے 39 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
گردشی قرضے میں اضافہ، درآمدی گیس موجودہ قیمت پر فراہم نہیں کر سکتے، وزیر اعظم
ای سی سی کے منظور کردہ صنعتی پیکج سے صنعتکاروں کو کتنا فائدہ ہو گا؟
ای سی سی کے اجلاس کے دوران پیٹرولیم ڈویژن حکام نے بتایا کہ پیٹرولیم سیکٹر میں کئی ادارے ایسے ہیں جنہوں نے واجبات ادا نہیں کیے اور یہ ادارے خود کو فعال رکھنے کے لیے بینکوں کے قرضوں پر انحصار کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کا دیوالیہ نکل سکتا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ گردشی قرضوں کے منفی اثرات کی وجہ سے سرکاری ملکیتی اداروں کی ایکسپلوریشن اور پیداواری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
اجلاس میں تفصیلی بات چیت کے بعد ای سی سی نے گردشی قرضوں کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جو اس حوالے سے ایک ماہ میں سفارشات تیار کرے گی۔
مذکورہ کمیٹی میں تمام متعلقہ اداروں کے سٹیک ہولڈرز سمیت فنانس ڈویژن، پاور اینڈ پیٹرولیم ڈویژن، پلاننگ ڈویژن، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی، او جی ڈی سی ایل، پی ایس او، ایس این جی پی ایل، پی پی ایل جی ایچ پی ایل اور پی ایل ایل کے حکام شامل ہیں۔