اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور ٹیرف میں 1.95 روپے فی یونٹ اضافے سے متعلق اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا، پاور ٹیرف میں اضافے کا حتمی فیصلہ اعدادوشمار کی تفصیلی تصدیق کے بعد کیا جائے گا۔
نیپرا نے اس حوالے سے بجلی کی شرح میں اضافے کی منظوری سے متعلق حکومتی درخواست پر سماعت کی۔
حکومت نے لائف لائن صارفین سمیت تمام کیٹیگری کے بجلی صارفین کے ٹیرف میں اضافے کی درخواست کی تھی۔ نیپرا کی جانب سے اگر ٹیرف میں اضافے کی منظوری دے دی گئی تو صارفین پر 200 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
اس سے قبل، نیپرا نے سال 2019-2020 کے پاور ٹیرف کے لیے3.34 روپے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ کیا تھا۔ گزشتہ سال بجلی کے ٹیرف کی اوسط قیمت 13.35 روپے فی یونٹ رہی تھی جو نیپرا کی جانب سے 3.34 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کے بعد 16.69 روپے فی یونٹ تک جا پہنچی تھی۔
یہ بھی پڑھیۓ:
پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.58 کھرب تک پہنچنے کا امکان
حکومت نے رواں ماہ دوسری بار بجلی مہنگی کر دی
یہ بھی واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے ایک سمری کے ذریعے ٹیرف میں اضافے کی پہلے سے منظوری دے رکھی ہے۔
نیپرا کی جمعرات کو ہونے والی ایک سماعت کے دوران پاور ڈویژن کے حکام نے نیپرا کو بتایا تھا کہ کے الیکٹرک کے صارفین پر ٹیرف کے اضافے پر عملدرآمد نہیں ہو گا۔ تاہم، نیپرا نے کہا کہ وہ کے الیکٹرک کے صارفین کے ٹیرف کے لیے الگ سے سماعت کرے گی۔
سماعت کے موقع پر نیپرا کے رکن رفیق شیخ نے کہا کہ نیپرا ایکٹ کے سیکشن 31 کے مطابق ملک بھر میں یونیفارم ٹیرف پر عملدرآمد کو یقینی نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے پاور ڈویژن حکام سے بجلی کے نرخوں میں 1.95 فی یونٹ اضافے کا قانونی جواز بھی طلب کیا ہے۔ جس پر پاور ڈویژن کے حکام نے کہا کہ یونیفارم ٹیرف پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی مطلوبہ آمدن کے مطابق رکھا گیا ہے اور یہ ٹیرف کے الیکٹرک کے صارفین پر نافذ نہیں کیا جائے گا۔