غیرمجاز سرمایہ کاری پر دو کمپنیوں کیخلاف ایس ای سی پی کی کارروائی

518

اسلام آباد: سکیورٹی اینڈ ایکسیچنج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی عوام کو غیرقانونی سرمایہ کاری کے نام پر لوٹنے والی دو جعلی کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی، دونوں کمپنیاں خود کو ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ ظاہر کرکے عوام کی دولت لوٹ رہی تھیں۔ 

ایس ای سی پی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمے نے 50 غیرمجاز کمپنیوں کی ایک فہرست جاری کی ہے جو غیرقانونی طور پر سرمایہ کاروں سے زیادہ منافع کمانے کا جھوٹا وعدہ کر کے ڈیپازٹ اکٹھا کررہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ “ملک میں غیرقانونی کاروباری پریکٹسز کے خلاف اپنی ریگولیٹری پاور کو استعمال کرتے ہوئے ایس ای سی پی نے لسانی آئل ٹریڈرز (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور نیو لسانی چکس اینڈ چکن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ ایس ای سی پی نے ان دونوں مذکورہ کمپنیوں کے خلاف کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 304 کے ساتھ سیکشن 301 کے مطابق قانونی کارروائی کا آغاز کیا ہے اور ایکٹ کے سیکشن 172 کے تحت کمپنی کے ڈائریکٹرز کو نااہل بھی قرار دیا ہے”۔

یہ بھی پڑھیے:

کاروباری  آسانی، سرمائے میں اضافے کیلئے ایس ای سی پی نے کیا اقدامات اٹھائے؟ سالانہ رپورٹ جاری

پہلی ششماہی، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 30 فیصد کی نمایاں کمی

پشاور، جعلی آن لائن انویسٹمنٹ کمپنی نے 5.6 ارب روپے ہتھیا لیے

کمشین کی جانب سے کہا گیا کہ دونوں کمپنیاں عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے خود کو ایس ای سی پی اور وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ رجسٹرڈ ظاہر کر رہی تھیں اور فیس بک گروپس اور سوشل میڈیا مہموں کے ذریعے غیرمجاز سرمایہ کاری کی تشہیر کر رہی تھیں۔

کمپنیوں کی عوام تک رسائی کو روکنے کے لیے کمپنی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اۓ) کو دونوں کمپنیوں کے فیس بک اور ٹویٹر پیجز، کمپنیوں کے نام پر رجسٹرڈ ہونے والے موبائل نمبرز اور اس کے ڈائریکٹرز کو بلاک کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ کمپیوں کے خلاف کیس کے لیے متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

ایس ای سی پی نے کہا کہ ایس ای سی پی کے ساتھ کسی کمپنی کی رجسٹریشن عوام سے ڈیپازٹس کی منظوری کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 84 کے مطابق بینکوں کےعلاوہ کمپنیوں کی جانب سے ڈیپازٹس غیرقانونی ہے۔

“فنانشل سروسز بشمول کار فنانسنگ، لیزنگ، ڈیپازٹس کی اجازت، ہاؤس فنانسنگ وغیرہ کی پیشکش صرف اور صرف وہ کمپنیاں کر سکتی ہیں جنہیں ریگولیٹری منظوری اور متعلقہ اداروں سے لائسنس ملے ہوں”۔

ایس ای سی پی نے عوام کے مفاد میں انہیں محتاط رہنے اور ایسی کمپنیوں کی جانب سے غیرقانونی سکیموں کی پیشکش میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here