سوات:حکومتِخیبرپختوںخوا نے کالام سے کمراٹ ویلی کو ملانے والی سڑک کی تعمیر کے لیے پانچ ارب روپے فنڈز کی منظوری دے دی۔
سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی پی سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمیشنر سوات جنید خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے 113 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر کے لیے ایک بڑی رقم کی منظوری دی ہے جو کالام اور کمراٹ ویلی کو آپس میں منسلک کرے گی تاکہ مقامی اور غیرملکی سیاح علاقے کے قدرتی حسن کا نظارہ کر سکیں۔
ڈپٹی کمیشنر نے کہا کہ “علاقے میں نئی سڑک کی تعمیر نہ صرف سیاحت کو فروغ دے گی بلکہ دونوں اضلاع کے درمیان رابطہ قائم کرنے سے شہریوں کو سہولیات بھی ملیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بطور ڈی سی سوات کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد ہی انہوں نے برف سے ڈھکی جیپ ریلی کا انعقاد کیا جس میں خواتین سمیت دو درجن ڈرائیورز نے حصہ لیا تھا۔
جنید خان نے مزید کہا کہ “میں چاہتا ہوں پرنٹ اور الیکٹرانک پرسنز سمیت سوشل میڈیا پرسنز، بلاگرز اور وی لاگرز پاکستان کے مثبت عکس پر روشنی ڈالنے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کریں اس کے علاوہ وہ ملک کی ممکنہ سیاحت بھی دریافت کریں”۔
یہ بھی پڑھیے:
لاہور نیویارک ٹائمز کی 2021ء کے بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل
وباء کی وجہ سے جنوبی ایشیاء میں صرف سیاحتی شعبہ میں ایک کروڑ افراد بے روزگار
دس ماہ میں عالمی سیاحت کو 93 ارب 50 کروڑ ڈالر کا نقصان
’پاکستان ساحلی سیاحت کا یو اے ای ماڈل اپنا کر سالانہ 5 ارب ڈالر کما سکتا ہے‘
ڈپٹی کمیشنر جنہیں سیاحت کے مینجنگ ڈائریکٹر کا اضافی عہدہ بھی دیا گیا ہے نے تسلیم کیا کہ سل 2020 میں کورونا وائرس نے ملک کے سیاحتی شعبے کو بری طرح متاثر کیا، اس حوالے سے کے پی کو سب سے زیادہ نقصان ہوا کیونکہ ملک کی 70 فیصد سے زائد سیاحت کے پی میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ “وبا کے باعث سیاحتی شعبہ بند ہونے سے ہزاروں افراد کو اپنی نوکریوں سے فارغ کیا گیا جو کورونا وئرس کی روک تھام کے لیے نافذ کی گئی پابندیوں کی وجہ سے سخت مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہوٹلز، موٹلز، ریستورانٹس اور ریسٹ ہاؤسز 18 مارچ 2020 کو بند کر دیے گئے تھے جس سے چھوٹے کاروبار، یومیہ اجرت لینے والے اور ٹرانسپورٹرز وغیرہ شدید متاثر ہوئے”۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مکمل توجہ دی، انہوں نے اس بات کو مدِ نظر رکھا کہ مذکورہ سیکٹر ملکی معشیت کے لیے ریڑھ کی ہڈی بن سکتا ہے۔
جنید خان نے آگاہ کیا کہ اضلاع کو ضم کرنے کے لیے ایکسلریٹڈ امپلی مینٹیشن پلان (اے آئی پی) کے تحت وادیِ تیرہ (خیبر)، سمانہ (اورکزئی)، پارہ چنار (کرم)، شمالی اور جنوبی وزیرستان کی حسین ترین وادیوں میں سیاحت کی ترقی کے لیے تین ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔