’پاکستان ساحلی سیاحت کا یو اے ای ماڈل اپنا کر سالانہ 5 ارب ڈالر کما سکتا ہے‘

518

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان میں ساحلی سیاحت کے فروغ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کر دیئے ہیں، حکومت کو پاکستان کے ساحلی علاقوں کی ترقی سے سالانہ پانچ ارب ڈالر آمدن ہو سکتی ہے۔

میری ٹائم سٹڈی فورم کے مطابق مرکزی حکومت، سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کی ترقی کا ارادہ رکھتی ہے اور اس سلسلے میں پہلے ہی ایک تحقیق کرائی جا چکی ہے۔

فی الحال پاکستان بہ مشکل ہی سیاحتی صنعت سے سالانہ 50 ہزار ڈالر کے قریب کما پا رہا ہے تاہم مذکورہ فورم نے اپنے ایک حالیہ سروے میں انکشاف کیا ہے کہ 70 فیصد پاکستانیوں نے یا تو ساحلی سیاحت کا تجربہ ہی نہیں کیا یا کراچی کے علاوہ کسی دوسرے ساحلی علاقے کا نظارہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیے:

وزیرِ اعظم کی بنائی گئی نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے سیاحت کیا کرے گی؟

فضائی سفر کی بندش، سیاحت کی کمی، برطانیہ کو 29 ارب ڈالر کا نقصان

سٹڈی میں تجویز دی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کے علاوہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتیں ساحلی سیاحت کے فروغ کے لیے جلد ٹھوس اقدامات اٹھائیں اور لوگوں کو سمندری سیاحت کی جانب راغب کریں۔

ائیر وائس مارشل (ر) اعجاز ملک کے مطابق پاکستان کو ان ملکوں سے ساحلی سیاحت کی ترقی کے ماڈلز کو سیکھنا چاہیے جنہوں نے اس سیکٹر کے ممکنات کو اچھی طرح استعمال کیا ہے، انہوں نے تجویز دی کہ متحدہ عرب امارات کا ماڈل پاکستان کی ساحلی سیاحت کی ترقی کیلئے سودمند ہو سکتا ہے۔

سینئر صحافی اور اینکرپرسن نادیہ نقی کے مطابق پاکستان کی ساحلی سیاحت دہائیوں سے بدحالی کا شکار رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساحلی سیاحت کے فروغ کے پیش نظر ہمیں نہ صرف ساحلوں پر انفراسٹرکچر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے بلکہ دیرپا ترقی کے ذریعے ساحلی ایکوسسٹم کی حفاظت یقینی بنانا ہو گی۔

این آئی ایم اے کی سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ نغمانہ ظفر نے ملک میں اداروں اور تنظیموں کے مابین میری ٹائم ڈومین کے شعور کو فروغ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سمندر کے نظارے کے حوالے سے عوام کے ساتھ ساتھ سرمایہ کار اور اداروں کو بھی سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔

اسکے علاوہ، النور کروز شپنگ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) شعیب احمد نے مقامی ساحلی کمیونٹیز بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کمیونٹیز کا کلچر ملک کے اس حصے کی طرف سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے میں ایک بڑا ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔

میری ٹائم سٹڈی فورم کے صدر ڈاکٹر سید محمد انور نے بھی ملک میں میری ٹائم شعور کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا، یہ نہ صرف ساحلی ترقی اور سیاحت کے فروغ میں مدد دے گی بلکہ ملکی معیشت میں مجموعی میری ٹائم سیکٹر کی اہمیت بھی اجاگر کرے گی۔ انہوں نے ساحلی سیاحت اتھارٹی کے قیام کی تجویز دی جو ملک میں ساحلی سیاحت کے فروغ کے انتظامات کی ذمہ داری سنبھالے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here