کراچی: ملک میں کورونا وائرس کیسز میں کمی ہوتے ہی بڑے شاپنگ مالز نے کرایوں سے رعایت ختم کرنے کا عندیہ دے دیا، اس فیصلے سےریٹیلرز کومشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ جس طرح کورونا وائرس سے پہلے ان کی فروخت ہو رہی تھی اب اس طرح نہیں ہو رہیں۔
کراچی کے ایک معروف شاپنگ مال ڈولمین سٹی رِیٹ (Dolmen City Reit) نے پاکستان سٹاک ایکسچیج کو ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے بتایا ہے کہ انہوں نے ستمبر کے لیے ڈولمین مال کلفٹن میں ریٹیل آؤٹ لَیٹ رکھنے والے کرائے داروں کے کرائے میں 15 فیصد تک رعایت کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس میں ضروری اشیا کی سروسز فراہمی جیسے سوپر مارکیٹس اور بینک شامل نہیں ہیں۔
نوٹی فکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمپنی ستمبر کے دوران مشروط طور پر فوڈ آؤٹ لیٹس کے لیے لائسنس فیس میں کمی کر رہی ہے۔
اس سے قبل بھیڈولمین کی جانب سے کرائے کی چھوٹ میں کمی کی گئی تھی جس کے بعد کمپنی نے اب مزید 15 فیصد چھوٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل، 6 اگست کو کمپنی نے ریٹیل کرائے داروں کے لیے کرائے میں 35 فیصد رعایت ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ڈولمین کی جانب سے کہا گیا چونکہ لوگ دوبارہ سے مالز کا رخ کر رہے ہیں اسی لیے انہوں نے 11 اگست کو ایک بار پھر گزشتہ فیصلے کو معطل کرتے ہوئے کرائے کی چھوٹ میں 25 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے۔
ڈولمین مال، جو پاکستان میں سب سے بڑے مالز میں سے ایک ہے، جو عوامی طور پر صرف رئیل سٹیٹ سرمایہ کاری ٹرسٹ کے طور پر رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ یہ مالز انڈسٹری کے مابین ستمبر کے دوران اپنی فیس پالیسی جاری کرنے والا پہلا مال ہے۔
کمپنی نے ‘کرائے داروں کے ساتھ رابطہ اور صورتحال کو قریب سے مانیٹر کرنے’ اور مستقبل میں اپنے ریٹیلرز کو تعاون کی یقین دہانی کرانے کا وعدہ کیا ہے اور حکومت کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔
کورونا وائرس پھیلنے کے پیش نظر ملک کے بڑے شاپنگ مالز نے مارچ، اپریل، مئی اور جولائی میں صارفین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ریٹیلرز کے کرایوں میں رعایت کا اعلان کیا تھا، رعایت دینے والے شاپنگ مالز میں ڈولمین مال، پیکجز مال، لکی ون مال، سینٹارس اور مال آف لاہور شامل تھے۔
اسی عرصے میں ملک کی دو بڑی ریٹیل ایسوسی ایشن، پاکستان ریٹیل بزنس کونسل (پی آر بی سی) اور چین سٹور ایسوسی ایشن آف پاکستان (سی اے پی) نے مشترکہ طور پر شاپنگ مالز انتظامیہ اور انفرادی مالکان کو لاک ڈاؤن کے دوران ریٹیل کاروباروں کے کرائے میں رعایت کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم، کورونا وائرس کیسز میں واضح کمی کے باوجود شاپنگ مالز میں صارفین کی آمدورفت پہلے جیسی نہیں رہی اور یہ صورتحال تمام ریٹیلرز کے لیے پیسے کے آنے میں پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔
پی آر بی سی سے ایک سینئر ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ دیگر مالز کی جانب سے کرایوں میں رعایت کے سرکلرز ابھی تک جاری ہونا باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹارس اور صفا مال کے علاوہ زیادہ تر مالز نے اگست کے لیے ریٹیل آؤٹ لیٹس کو کرایوں میں 10 سے 25 فیصد رعایت دی تھی، تاہم، اب تک ملک میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد میں واضح کمی ہوئی ہے جس کو دیکھتے ہوئے مالز کی جانب سے کرایوں پر رعایت ختم کرنے کی توقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ریٹیلرز کے مابین پریشانی کا باعث بنے گا، ریٹیلرز نے مالز مالکان کو ایک سال کے عرصے کے لیے فکسڈ کرائے کی بجائے فروخت کی شرح کے حساب سے کرایہ وصول کرنے کی تجویز دی تھی۔
ذرائع نے کہا کہ دونوں ریٹیلرز ایسوسی ایشن نے کومن ایریا مینٹی ننس (سی اے ایم) ادا کرنے کے علاوہ 10 سے 12 فیصد فروخت کے حساب سے کرایہ ادا کرنے کا اتفاق کیا تھا، تاہم، مالز یہ تمام تر تجاویز ماننے کو تیار نہیں ہیں۔
ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ کورونا وائرس کیسز کم ہوئے، مالز کورونا وائرس سے پہلے کی طرح صارفین وصول نہیں کررہے اور ریٹیلرز کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے انوینٹری نہ ہونے کی لاگت پر پیسے کے بہاؤ کے بحران کا خدشہ ہے اور یہ سب معاملات درست ہونے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی بی آر سی اور سی اے پی دونوں نے یہ دلیل دی ہے کہ اگرچہ کورونا وائرس کیسز کم ہوئے ہیں اور مالز دوبارہ سے کھل گئے ہیں، وہ ابھی بھاری رقم جنریٹ کرنے کے قابل نہیں ہیں اور اگر مالز مالکان انکا یقین نہیں کرتے تو انہیں ریٹیلرز کی فروخت کے حساب کرایہ لینا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق، سی اے پی نے سینٹارس مال کی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کیے جس سے وہ فروخت کے حساب سے
کرایہلینے کے لیے رضا مند نہیں ہوئے اور اب سی اے پی نے مال انتظامیہ کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل، اگست میں سینٹارس مال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے خلاف اسی طرح کی دھمکی انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کارآمد ثابت ہوئی تھی۔