اسلام آباد: کورونا وبا اور معاشی مسائل کے باوجود ملک میں تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں میں نمایاں تیزی دیکھی جا رہی ہے، اس وقت تک 186 ارب روپے کے منصوبے ایف بی آر کے پورٹل پر رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جن میں سے پنجاب میں 162.81 ارب روپے جبکہ خیبر پختونخوا میں 28.49 ارب روپے مالیت کے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز ہو چکا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ملک میں بے گھر غریب افراد کے لئے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کا آغاز کیا تھا جسے عوام میں زبردست پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
کورونا وبا کے باوجود حکومت نے تعمیراتی شعبہ سے وابستہ صنعتوں کو مراعات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان صنعتوں سے وابستہ افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے اور تعمیراتی صنعت کے لئے ٹیکس کا مراعاتی نظام اپریل 2020ء میں متعارف کرایا جس کا مقصد ملکی معیشت کے ساتھ ساتھ کم آمدن اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے طبقات کو روزگار فراہم کرنا تھا۔
محدود وقت اور وبا کی تمام رکاوٹوں کے باوجود کنسٹرکشن سیکٹر کیلئے مراعاتی سکیم نے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب کئے اور ملک میں تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں میں اس وقت تک 186 ارب روپے کے منصوبے ایف بی آر کے پورٹل پر رجسٹر ہو چکے ہیں اور 116 ارب روپے مالیت کے منصوبے ڈرافٹ فارم میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی، سیمنٹ کی فروخت میں 16.61 فیصد اضافہ
گھر بیٹھے تعمیراتی سامان منگوانے کیلئے پاکستانی سٹارٹ اپ متعارف
تعمیراتی شعبے کیلئے فکسڈ ٹیکس سکیم کی مدت میں 30 جون 2021ء تک توسیع
نیا پاکستان ڈویلپمنٹ ہاﺅسنگ اتھارٹی کے اعدادوشمار کے مطابق صرف پنجاب میں 162.81 ارب روپے مالیت کے منصوبوں کا آغاز ہو چکا ہے اور 136.42 ارب روپے کے منصوبے منظوری کے مراحل میں ہیں۔ اس سے 1495.15 ارب روپے کی اقتصادی سرگرمیاں پیدا ہوں گی اور تقریبا دو لاکھ 50 ہزار افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔
اسی طرح خیبر پختونخوا میں 28.49 ارب روپے مالیت کے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز ہو چکا ہے جس سے 142.431 ارب روپے مالیت کی اقتصادی سرگرمیاں اور 27 ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔
رہن کے قانون کی عدم دستیابی ہاﺅسنگ کے شعبہ کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ تھی تاہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد یہ مسئلہ اب حل ہو گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کے لئے لازم قرار دیا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ڈومیسٹک پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ کا پانچ فیصد حصہ ہاﺅسنگ اور تعمیراتی صنعت کو فراہم کریں گے اور اس اقدام کے ساتھ بینکوں کی تعمیراتی فنانس کیلئے رقم 31 دسمبر 2021 تک 378 ارب روپے کے قریب پہنچ جائے گی۔
پانچ مرلہ کے ہاﺅسنگ یونٹ پر پہلے پانچ سالوں کے لئے مارک اپ پانچ فیصد، اگلے پانچ سال کیلئے سات فیصد، 10 مرلہ کے ہاﺅسنگ یونٹ پر پہلے پانچ سالوں کے لئے مارک اپ سات فیصد اور اگلے پانچ سال کے لئے نو فیصد ہے جبکہ قرضے 20 سال تک کی مدت کے لئے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
منظوری کے نظام کے حوالے سے پاکستان بھر میں ڈویلپمنٹ اتھارٹیز قدیم پروسیس پر عمل پیرا تھیں جس سے ناصرف غیر ضروری تاخیر ہو رہی تھی بلکہ مختلف قسم کی خرابیاں بھی موجود تھیں لہذا تمام صوبائی حکومتوں اور ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ مشاورت سے خودکار اور منظوری کا آسان نظام تیار کیا گیا۔ تقریبا تمام ڈویلپمنٹ اتھارٹیز نے ون ونڈو ڈیجیٹل پورٹل تیار کیا جس سے متعلقہ اتھارٹیز کی جانب سے منظوری کے عمل کو آسان بنایا گیا۔
منظوری کا عمل نئے طے شدہ طریقہ کار، کم وقت اور ٹائم لائن کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔ تمام صوبائی حکومتوں اور ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے موجود ماسٹر پلان کو اپ ڈیٹ کریں اور جہاں ضروری ہو تمام بڑے شہروں، اربن سینٹرز کے نئے ماسٹر پلانز مرتب کریں تاکہ شہری علاقوں کی منظم ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
سروے آف پاکستان بھی صوبائی حکومتوں کے ساتھ متعلقہ صوبے کی زمینوں کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔ نیا پاکستان ہاﺅسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اس عمل کی مربوط نگرانی کر رہی ہے۔ سروے آف پاکستان نے مختلف صوبوں میں چار پائلٹ پراجیکٹس کامیابی سے مکمل کئے اور اب سرکاری زمینوں کے لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن کے عمل میں ہے۔
اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں تین بڑے شہر کراچی، لاہور اور اسلام آباد شامل ہیں۔ کم مالیتی ہاﺅسنگ منصوبوں کے لئے نیا پاکستان ڈویلپمنٹ ہاﺅسنگ اتھارٹی کی جانب سے فی گھر تین لاکھ روپے (پہلے ایک لاکھ ہاﺅسنگ یونٹس) کی کاسٹ سبسڈی دی جائے گی۔
بلڈرز اور ڈویلپرز کو سہولیات کی فراہمی کے لئے نجی شعبہ کی جانب سے لو کاسٹ ہاﺅسنگ کے حوالے سے حکومت اضافی اقدامات اٹھا رہی ہے جس میں نیا پاکستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی پراجیکٹ شروع کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی اور کم آمدن والے طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کو کاسٹ سبسڈی اور مورگیج سہولیات فراہم کرے گی۔
حکومت نے کورونا وباکی دوسری لہر کے دوران ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے اور کم آمدن والے طبقات کی سہولت کے لئے منصوبوں کو عملی شکل دینے کے لئے فکسڈ ٹیکس نظام میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا۔ اب بلڈرز اور ڈویلپرز دستیاب مراعات اور بڑے پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیاں شروع کرنے کا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب بلڈرز کمیونٹی نے بھی حکومتی کوششوں میں ہاتھ بٹانے کے لئے بہترین پلیٹ فارم مہیاکرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔