پی آئی اے سے پابندی اٹھانے کیلئے یورپی یونین نے مزید شرائط رکھ دیں

964

کراچی: یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) پر پابندی برقرار رکھتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تک سول ایوی ایشن (سی اے اے) کا سیفٹی آڈٹ نہیں کر لیا جاتا تب تک پی آئی اے کو یورپ میں پروازیں چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں سے پابندی جلد ہٹا لی جائے گی لیکن اس کے برعکس یورپی فضائی تحفظ کے ادارے نے پی آئی اے پر یورپ میں پروازیں چلانے کے لیے مزید شرائط لاگو کر دی ہیں۔

وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ کمرشل پائلٹس کو لائسنس جاری کرنے سے متعلق یورپی ادارے کے زیادہ تر خدشات دور کر دیے گئے ہیں اور جلد پی آئی اے پر پابندی ختم ہونے کے بعد ائیرلائن یورپ میں اپنی پروازوں کا دوبارہ سے آغاز کرے گی۔

ایک انگریزی روزنامہ سے گفتگو میں پی آئی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ قومی ائیرلائن نے کئی شرائط پوری کرنے کے بعد یورپی ایجنسی کو پروازوں کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے:

یورپین ائیر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پی آئی اے پر پابندی برقرار

عدالتی نوٹس کے بعد پی آئی اے نے گلگت کیلئے دوطرفہ کرایہ کم کر دیا

جعلی اسناد رکھنے والے 700 سے زائد پی آئی اے ملازمین، ہواباز نوکریوں سے فارغ، غلام سرور خان

پی آئی اے کے عہدیدار نے کہا کہ ’’ہم نے ای اے ایس اے سے درخواست کی ہے کہ وہ پی آئی اے کا سیفٹی آڈٹ کر سکتے ہیں اور آڈٹ کے بعد ہمیں پروازیں چلانے کی اجازت دی جائے تاہم جواب میں یورپین ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ ابھی ایسی کوئی اجازت نہیں دے سکتی۔‘‘

یورپین ایجنسی نے خط میں کہا ہے کہ پاکستانی کمرشل پائلٹس کو سرٹیفکیٹ دینے پر اب بھی انہیں عدم اعتماد ہے اور پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے اس عمل میں غفلت برتی گئی ہے جو تھرڈ کنٹری آپریٹر اتھورائزیشن کی منسوخی کی دوسری بڑی وجہ بنی، ابھی تک یورپین کمیشن اور آئی سی اے او کی جانب سے کی گئی تحقیقات کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں۔

’’اس لیے یورپین ایجنسی کا پی آئی اے پر سے پابندی ہٹانا قبل از وقت ہے کیونکہ سیفٹی آڈٹ ضروری ہو گا، ایجنسی نے آپ کے تھرڈ کنٹری آپریٹر آتھرائزیشن کو منسوخ کرنے کا فیصلہ نہیں کیا لیکن پابندی کی مدت میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔‘‘

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here