600 سی سی سے 2 ہزار سی سی گاڑی کی فروخت پر اب کتنا ٹیکس دینا ہو گا؟

1233

اسلام آباد: ملک میں برقی گاڑیوں کے فروغ کے لیے حکومت نے بڑے پیمانے پر ٹیکس چھوٹ دینے کے علاوہ چھ سو سی سی سے دو ہزار سی سی گاڑیوں کی خریداری پر فکسڈ ٹیکس لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فور رہیلر گاڑیوں کے بارے میں الیکٹرک وہیکلز(ای وی) پالیسی سے متعلق وزارتِ صنعت کی ایک سمری میں کہا گیا ہے کہ کابینہ کی جانب سے مقامی تیار کردہ 50 کلو واٹ فور وہیلرز اور 150 کلوواٹ کمرشل گاڑیوں پر ایک فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہو گا، نئی منظورشدہ پالیسی کے تحت مینوفیکچررز کے لیے برقی گاڑیوں کی چارجنگ کیلئے پرزہ جات کی درآمد پر بھی صرف ایک فیصد ڈیوٹی عائد ہو گی۔

سمری کے مطابق برقی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) لاگو نہیں ہو گی، برقی گاڑیوں کی تیاری کے لیے مشینری اور پلانٹ درآمد کرنے پر بھی عائد نہیں کی جائے گی جبکہ حکومت نے اکاؤنٹنگ سروسز اینڈ ٹیکس (اے ایس ٹی) اور اضافی کسٹمز ڈیوٹی بھی ختم کر دی ہے۔

پرافٹ اردو کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق “مینوفیکچررز کے لیے برقی گاڑیوں کے پرزہ جات کی درآمد پر صرف ایک فیصد ٹیکس لاگو ہو گا، ٹیکس میں چھوٹ سے قطع نظر، حکومت نے اسلام آباد کی حدود میں برقی گاڑیوں کیلئے سالانہ تجدیدی فیس اور رجسٹریشن فیس میں چھوٹ دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔‘‘

یہ بھی مدِنظر رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گزشتہ ہفتے فور وہیلرز کے لیے ای وی پالیسی لانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس کا مقصد پاکستان میں برقی گاڑیوں کی تیاری اور خریداری کی لاگت کو ریشنلائز کرنا ہے۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے ای وی پالیسی سے متعلق تشکیل دی گئی بین لوزارتی کمیٹی نے تجاویز کو حتمی شکل دی تھی، تجویز کردہ مراعات 30 جون 2026ء تک لاگو رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان میں تیار کردہ برقی گاڑیوں پر کتنا ٹیکس لگے گا؟

الیکٹرک بسیں چلانے کیلئے چین کے بعد جرمن کمپنی کے ساتھ بھی معاہدہ

الیکٹرک وہیکلز پالیسی بن گئی، لیکن کیا پاکستان میں بجلی پر گاڑیاں چلانے کا منصوبہ کامیاب ہو پائے گا؟

ای سی سی کی جانب سے بجلی سے چلنے والی ٹو اور تھری وہیلرز کے لیے پہلے ہی پالیسی کی منظوری دی جا چکی تھی۔

اضافی کسٹم ڈیوٹی اور سی بی یو کنڈیشن میں برقی گاڑیوں (ٹو، تھری وہیلرز اور ایچ سی ویز) کی درآمد پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں رعایت 30 جون 2025ء تک برقرار رہے گی۔

فوروہیلرز پالیسی کی پیچدگیوں اور اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررز (او ای ایمز) کے ساتھ طویل مشاورتی عمل کے باعث اس پالیسی کو حتمی شکل دینے کیلئے ابھی کچھ وقت درکار ہے۔

وفاقی کابینہ نے گزشتہ ہفتے ایک اجلاس میں نئی گاڑیوں کی ری سیل پر نئے ٹیکسز لاگو کرنے کی منظوری دی تھی، نئے ٹیکسز عائد کرنے کا مقصد گاڑیوں کی بلیک مارکیٹ فروخت کو روکنا ہے۔

مینوفیکچررز کی جانب سے گاڑیوں کے غیرضروری طور پر ٹرانسفر کے طویل وقت کی اکثر شکایت کی جاتی ہے، اس نظام کے نتیجے میں خریداروں سے پریمیم کی صورت میں اضافی رقم بٹوری جاتی ہے۔

پریمیم کے کلچر کو روکنے کے لیے او ای ایمز کی جانب سے مقامی سطح پر تیارشدہ گاڑیاں خریدنے والے افراد سے اضافی ودہولڈنگ انکم ٹیکس چارج کرنے کی منظوری دی گئی ہے، بعدازاں گاڑیاں فروخت کرنے کے 90 دن کے اندر گاڑی کی ٹرانسفر ہو سکے گی۔

اس طرح چھ سو سی سی سے ایک ہزار سی سی تک کی گاڑی فروخت کرنے پر 50 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس مقرر کیا گیا ہے، جبکہ ایک ہزار سے دو ہزار سی سی کے درمیان کی گاڑی فروخت کرنے پر ایک لاکھ روپے کا فکسڈ ٹیکس عائد ہو گا جبکہ دو ہزار سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی فروخت پر دو لاکھ روپے کا فکسڈ ٹیکس دینا ہو گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here