درآمدی آرڈر کم، چاول کی قیمت گر گئی

چاول کی قیمتوں میں کمی سے مقامی صارفین کو ریلیف تو ملے گا لیکن کاشتکاروں اور برآمدکنندگان کو اس پیشرفت سے تشویش ہے، کاشتکاروں کو خدشہ ہے کہ اس سیزن میں انہیں منڈی میں 'ان کی لاگت کے مقابلے'  میں اچھے بھاؤ نہیں ملیں گے

1544

اسلام آباد: ملک میں چینی اور گندم کی قیمتوں میں کمی کے بعد  چاول کی قیمتوں میں بھی 20 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے، جس کی بنیادی وجہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ اور درآمدی آرڈرز میں کمی ہے۔

اگرچہ چاول کی قیمتوں میں کمی سے مقامی صارفین کو ریلیف ملے گا لیکن کاشت کاروں اور برآمدکنندگان کو اس پیش رفت سے تشویش ہونے لگی ہے۔

چاول کے ایک معروف برآمدکنندہ توفیق احمد نے کہا ہے کہ مقامی منڈی میں روایت رہی ہے کہ جب بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا تو تاجر چاول کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے تھے۔ رواں برس ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے چاول کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا تھا لیکن ڈالر کی قدر میں حالیہ تنزلی چاول کی قیمتوں میں کمی کا باعث سمجھی جا رہی ہے۔

ایک دوسری وجہ یہ ہے کہ عالمی منڈی میں بھارتی چاول کی آمد سے بھی پاکستانی چاول کی قیمتوں پر فرق پڑا ہے کیونکہ ہمسایہ ملک کی جانب سے چاول پاکستان کی نسبت کم قیمت پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ برآمدکنندہ نے کہا کہ جب بھارت اسی قسم کے چاول پیدا کرکے عالمی منڈی میں اپنی فروخت کرتا ہے تو پاکستان کو قیمت ایڈجسٹ کرنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

باسمتی چاول کس کا؟ درآمدکنندگان کا یورپی یونین میں بھارتی دعویٰ چیلنج کرنے کا فیصلہ

پاکستانی طلباء نے چاول کی کوالٹی کی جانچ کیلئے مصنوعی ذہانت پر مبنی سافٹ وئیر تیار کر لیا

’پاکستان باسمتی چاول پر بھارتی دعویٰ یورپی یونین میں چیلنج کرے گا‘

اس کے علاوہ توفیق خان نے کہا کہ عالمی منڈی میں چاول کی طلب کم ہے، کورونا وائرس پھیلنے کے ابتدائی مہینوں ماہ کے دوران چاول کی بڑے پیمانے پر برآمدات کی گئی تھیں جو مقامی منڈیوں میں قیمتیں کم ہونے کا باعث بنیں۔

یہ بھی مدِ نظر رہے کہ چاول کے درآمدکنندگان نے کورونا وائرس کے پیش نظر ایسی خوراک کے زیادہ آرڈرز دئیے ہیں جسے لمبے عرصے کیلئے ذخیرہ کیا جا سکے، آئندہ چند ماہ میں عالمی منڈی میں یہ صورت حال مزید بدتر ہونے کی توقع ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق پرانے چاول (1121) کی قیمت 5800 روپے فی من سے 5100 روپے فی من ہو گئی ہے، اس طرح 700 روپے فی من کے حساب سے کمی ہوئی ہے۔ اسی طرح، سُپر پرانے چاول کی قیمت 5200 روپے فی من سے کم ہو کر 4000 روپے فی من ہو گئی ہے۔ سیلا چاول (1121) کی قیمت بھی فی من کے حساب سے 500 روپے کم ہوئی ہے۔

نان باسمتی چاول کی ایک قسم (386) کی قیمت بھی 3000 روپے فی من سے کم ہو کر 2700 روپے فی من ہو گئی ہے جبکہ پیڈی (paddy) کی قیمتیں بھی فی 40 کلوگرام 200 روپے کم ہوئیں ہیں۔

اچانک سے چاول کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کاشتکاروں کو خدشہ ہے کہ اس سیزن میں انہیں منڈی میں ‘ان کی لاگت کے مقابلے’ میں اچھے بھاؤ نہیں ملیں گے۔ ایک کاشتکار نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ جاری سال کاشت کاری کی زمین میں اضافے کے ساتھ ساتھ باسمتی چاول کی فی ایکڑ پیداوار میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا لیکن گزشتہ سال کا ذخیرہ پڑا رہنے کی وجہ سے برآمدکنندگان چاول خریدنے سے ڈر رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here