نئی دہلی: چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے سبب بھارت نے علی ایکسپریس سمیت 43 چینی موبائل ایپس پر پابندی عائد کر دی۔
بھارت کی وزارتِ ٹیکنالوجی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان موبائل ایپس سے ’بھارت کی خودمختاری اور سالمیت‘ کو خطرہ لاحق تھا جس کے باعث پابندی عائد کی گئی ہے، پابندی کی زد میں آنے والی موبائل ایپس میں چند ڈیٹنگ ایپس بھی شامل ہیں۔
بھارت میں اس سے قبل بھی 170 موبائل ایپس پر پابندی عائد کی گئی تھی ان ایپس پر ڈیٹا سکیورٹی کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس سے صارفین اور ریاست کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، جس کے باعث یہ ایپس بند کی جا رہی ہیں۔
جون 2020 میں چین کے ساتھ ہمالیہ کے پہاڑی علاقے میں سرحدی کشیدگی کی بنا پر 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کے جواب میں بھارتی وزیر ٹیکنالوجی نے اس اقدام کو ‘ڈیجیٹل سٹرائک’ کا نام دیا ہے۔
بھارت میں چینی سفارت خانے نے کہا ہے کہ وہ پابندی کی مخالفت کرتے ہیں تاہم بھارت کی جانب سے پابندی سے متعلق علی بابا گروپ نے کسی بھی طرح کا ردِ عمل نہیں دیا۔
بھارتی ای کامرس کی منڈی میں علی ایکسپریس کا شمار وال مارٹ انکارپوریشن کی ذیلی کمپنی فلپ کارٹ اور ایمازون (انڈیا) کی طرز کی بڑی کمپنیوں کے طور پر نہیں ہوتا تاہم بھارت میں چھوٹے دکاندار اور موٹرسائیکل مارکیٹ کے تاجروں میں علی ایکسپریس کچھ حد تک مقبول ہے جو سپئیر پارٹس سستے ہونے کی بنا پر علی ایکسپریس سے منگواتے ہیں۔
اس لحاظ سے پابندی کا یہ اقدام چینی کمپنی علی بابا کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے کیونکہ بھارت میں فن ٹیک فورم (Paytm) میں سرمایہ کاری کرنے والی یہ ایک بڑی چینی کمپنی ہے جسے آن لائن گروسر BigBasket کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔
اس سے قبل بھارت میں رواں برس 59 چینی موبائل ایپس پر پہلی بار پابندی عائد کی گئی تھی جس کے سبب علی بابا کی ذیلی کمپنی UC Web کے سٹاف کو بھارت سے نکالا گیا تھا، موبائل ایپس میں UC Web براؤزر اور دو دیگر چینی کمپنیاں شامل تھیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازع کے سبب دونوں چینی ٹیک کمپنی کو بھارتی کمپنیوں میں مزید سرمایہ کاری کرنے سے روک دیا گیا تھا۔