بہاولپور: گنے کے کاشتکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ضلع بہاولپور کے مختلف علاقوں میں غیرقانونی طور پر پرچیزنگ سینٹرز سے گنے کی خریدوفروخت کی جا رہی ہے اور ان کے احتجاج کے باوجود ضلعی انتظامیہ اس غیرقانونی عمل کے خلاف اقدامات نہیں کر رہی۔
سیکرٹری جنرل پاکستان کسان موومنٹ حنیف گجر کے ساتھ کسانوں کا اجلاس ہوا جس میں کسانوں نے الزام عائد کیا کہ ضلعی انتظامیہ شوگرمافیا کی حمایت اور انہیں تحفظ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
پنجاب کین کمشنر نے پنجاب کے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایات کر رکھی ہیں کہ کسی بھی پرچیزنگ سینٹر سے منظوری کے بغیر مڈل مین گنے کی کی خریداری نہیں کر سکتا۔ ایسی کسی بھی خریداری کیلئے مڈل مین کو دو کروڑ روپے بطور زر ضمانت سرکاری خزانے میں جمع کرانا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے:
پنجاب، ادائیگی میں کٹوتی کرنیوالی شوگر ملز کیخلاف سخت سزائوں کا آرڈیننس جاری
برآمدات بڑھانے کیلئے پنجاب حکومت کا ہائی ٹیک لیبارٹریز قائم کرنے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری اور کین کمشنر سے کسانوں نے اپیل کی ہے کہ مڈل مین کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ وہ گنے کو 170 روپے فی من کے حساب سے خرید کر پنجاب کین کمشنر کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مڈل مین اسی گنے کو سندھ میں زیادہ مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ کسانوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس ضلع بہاولپور کے غریب کسانوں کو لوٹنے والے مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے کاشت کاروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کیلئے رواں کرشنگ سیزن میں گنے کی کم از کم قیمت 200 روپے فی من مقرر کی ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا تھا کہ گزشتہ برس کی طرح رواں سیزن میں بھی گنے کے کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور کسی کو بھی کاشتکاروں کا استحصال نہیں کرنے دیں گے۔