اسلام آباد: وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس سے متعلق زیرِالتواء کیسز نمٹانے کے لیے متبادل نظام (آلٹرنیٹ ڈِسپیوٹ ریزولیوشن) کے قوانین میں مزید ترمیم کرنے کی تجویز پیش کر دی۔
تجویز کردہ ترمیم کے مطابق کسی بھی شخص کو انفرادی یا اجتماعی طور پر کسی تنازعے کے حل کے لیے ایف بی آر کے آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ زیزولیوشن میں باضابطہ طور پر درخواست جمع کرانا ہو گی، درخواست کو نظرثانی کے بعد معاملے کے حل کے لیے کمیٹی میں بھیجا جائے گا۔
کمیٹی کی سربراہی متعلقہ چیف کمشنر کریں گے جنہیں 120 دن کے اندر اتفاقِ رائے سے کیس کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے:
بیٹی کی مہنگی ترین شادی، ایف بی آر ماسٹر ٹائلز مالکان کیخلاف حرکت میں آ گیا
ایف بی آر اور بڑے ریٹیلرز کے درمیان ٹیکس چھوٹ کا معاہدہ طے پا گیا
درخواست گزار کے عدالت یا کسی ایپلیٹ اتھارٹی کے سامنے التواء کی اپیل کو واپس لینے کی صورت میں کمیٹی کے فیصلے کی ذمہ داری کمشنر پر عائد ہو گی۔
اگر درخواست گزار اپیل واپس لے لیتا ہے اور 60 دنوں کے اندر کمشنر کو اس پیش رفت سے متعلق مطلع نہیں کرتا تو اس صورت میں کمیٹی کے فیصلے کی ذمہ داری کمشنر پر عائد نہیں ہو گی۔
ایف بی آر نے انکم ٹیکس سے متعلق تنازعات کو جلد حل کرنے اور کمیٹی کو فعال بنانے کے لیے تفصیلی قوانین کی تجویز پیش کی ہے۔