اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گندم کے آئندہ سیزن کے لیے امدادی قیمت 1650 روپے فی من (40 کلو گرام) مقرر کر دی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرِصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ہنگامی اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔
اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ہی 26 اکتوبر کے اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت 1600 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔
ای سی سی نے یہ اہم فیصلہ اس لیے کیا ہے تاکہ گندم کی طلب اور رسد کے حوالے سے مقامی منڈی میں استحکام لایا اور ملک بھر میں گندم اور آٹے کی قیمتوں کو کم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے:
گندم کی امدادی قیمت پر وفاق اور سندھ آمنے سامنے
’60 سالوں میں پاکستانی معیشت میں زراعت کا حصہ 14.4 فیصد کم ہو گیا‘
وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر درآمدی گندم کی شفاف تقسیم کے حوالے سے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک رابطہ کمیٹی بھی بنائی گئی ہے، کمیٹی میں مشیربرائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر، معاونِ خصوصی برائے ریونیو وقار مسعود، وزیر خوراک فخرامام اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر شامل ہیں۔
ای سی سی نے سرکاری گندم کی فی من قیمت 1475 روپے مقرر کر دی جبکہ پسوائی پر 70 اور 30 کے تناسب سے بیس لیول کی منظوری دی گئی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مختلف اقسام کی گندم کے آٹے کی چھان کے تناسب کا فیصلہ رابطہ کمیٹی کی جانب سے بعد میں کیا جائے گا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فلور ملز کو یومیہ 38 ہزار ملین ٹن گندم جاری کرنے کی منظوری بھی دی، یوں پنجاب کی جانب سے 25 ہزار ملین ٹن، سندھ آٹھ ہزار ملین ٹن، خیبر پختونخوا چار ہزار ملین ٹن اور بلوچستان کی جانب سے ایک ہزار ملین ٹن گندم روزانہ کی بنیاد پر ریلیز کی جائے گی۔
اس دوران کمیٹی نے پنجاب حکومت کی 0.7 ملین ٹن کی اضافی گندم فراہم کرنے کی درخواست منظور کرلی جس میں سے 0.4 ملین ٹن گندم ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کی جانب سے درآمد کی جائے گی۔