سپریم کورٹ: 13 سال ایکٹنگ چارج پر کام کرنے والے ایف بی آر ملازم کو مستقل کرنے کا حکم

ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایف بی آر کی اپیل خارج، قانون موجود ہوتے ہوئے عمل کیوں نہیں کیا؟ ریمارکس

470

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ میں 13 سال سے ایکٹنگ چارج پر کام کرنے والے ملازم محمد اسلم خان کو مستقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایف بی آر کی اپیل خارج کر دی۔

سوموار کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس پر سماعت کی۔

دوران سماعت 13 سال سے ایکٹنگ چارج پر کام کرنے والے ایف بی آر کے ملازم محمد اسلم خان کے وکیل شعیب شاہین نے دلائل دیئے کہ ان کا موکل 2007ء میں بھرتی ہوا اور تاحال ایکٹنگ چارج پر ہی کام کر رہا ہے حالانکہ اس کے جونئیر ملازم کو ترقی دے دی گئی۔

جسٹس گلزار احمد نے ایف بی آر حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 2007ء سے ایک شخص ایکٹنگ چارج پر کام کر رہا ہے اور اس کو اب تک ترقی نہیں ملی، ایک ملازم کو اتنے عرصے تک ایکٹنگ چارج پر رکھنا ادارے کی غلطی ہے، محکمہ کے پاس قانون موجود تھا تو اس پر ایکشن کیوں نہیں لیا گیا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ ایف بی آر کے کلکٹر، ڈپٹی کلکٹر سب آرام سے بیٹھے ہیں، ان ساری چیزوں کو نوٹ کریں گے اور فیصلے میں لکھ دیں گے۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ایک شخص 13 سال سے ایکٹنگ چارج پر ہے تو کیا یہ انصاف ہے؟ دستاویزات کے مطابق درخواست گزار محمد اسلم خان محکمہ کے ملازم منصور سے تو سینئر تھا۔

دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ قانون موجود تھا اسی وجہ سے محمد اسلم خان کو ایکٹنگ چارج پر رکھا گیا جس ملازم کا درخواست گزار ذکر کر رہے ہیں وہ 10 فیصد کوٹہ میں آیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے ایف بی آر کی اپیل خارج کرتے ہوئے ایف بی آر کے ملازم محمد اسلم خان کو مستقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here