نئی شپنگ پالیسی: ‘پاکستان میں رجسٹرڈ ہونے والی کمپنی 2030ء تک کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہو گی’

ٹرانس شپمنٹ پالیسی لا رہے ہیں، پاکستانی غیر ملکی جہازوں کو سالانہ پانچ ارب ڈالر ادائیگی کر رہا ہے، سٹیٹ بینک نے لانگ ٹرم فنانس فیسلٹی کی اجازت دیدی ہے، وفاقی وزیر بحری امورعلی زیدی کی مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد کے ہمراہ پریس کانفرنس

580

اسلام آباد: وفاقی وزیر بحری امورعلی زیدی نے کہا ہے کہ جو شپنگ کمپنی پاکستان میں رجسٹرڈ ہو گی اس کو جہازوں پر کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس، ایکسائز ٹیکس سے استثنیٰ ہو گا اور ان جہازوں کو فرسٹ برتھ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داﺅد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ کئی دہائیوں سے شپنگ سیکٹر کو نظر انداز کیا گیا لیکن اب اس سیکٹر کے لیے نئی پالیسی مرتب کی گئی ہے۔

نئی شپنگ پالیسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو شپنگ کمپنی رجسٹرڈ ہو گی اور جہاز لے گی ان پر 2030ء تک کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس، ایکسائز ٹیکس سے استثنیٰ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شپنگ انڈسٹری کئی وزارتوں کے ساتھ براہ راست منسلک ہے، غیر ملکی جہازوں پر کارگو فریٹ کی مد میں ہم سالانہ 5 ارب ڈالر ادائیگی کر رہے ہیں۔

علی زیدی نے بتایا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزارت میری ٹائم افیئر کی درخواست پر لانگ ٹرم فنانس سہولت کے لیے ماہی گیروں کو بھی شامل کیا ہے اور اس حوالے سے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شپ فنانسنگ کے لیے لانگ ٹرم فنانس فیسلٹی کی اجازت دیدی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے فشریز سیکٹر تباہ ہو گیا لیکن ہم اس کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔

مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد نے کہا کہ شپنگ سیکٹر کو سٹریٹجک اہمیت حاصل ہے، نائن الیون واقعہ کے بعد غیر ملکی جہازوں نے اپنے ریٹ بڑھا دیے تھے اور اس دوران بزنسمین انہیں زائد ادائیگیوں پر مجبور ہو گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں ٹرانس شپمنٹ پالیسی لا رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں یہ پالیسی موجود ہی نہیں تھی، سنگا پور ٹرانس شپمنٹ پالیسی کے تحت بڑے پیمانے پر کاروبار کو وسعت دے رہا ہے پاکستان میں بھی اس کے مواقع موجود ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here