بھارت: گاڑیاں بنانے والی پانچ کمپنیوں کی مینوفیکچرنگ بند، 64 ہزار افراد بے روزگار

2017ء سے 2021ء کے درمیان فورڈ، جنرل موٹرز، ہارلے ڈیوڈسن سمیت پانچ کمپنیاں بھارتی مارکیٹ چھوڑ گئیں، 464 ڈیلروں کی 24 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ڈوب گئی

1961

نئی دلی: بھارت میں آٹو موبائل ڈیلروں کی تنظیم فیڈریشن آف آٹوموبیل ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران گاڑیاں بنانے والی پانچ بڑی کمپنیوں کی جانب سے مینوفیکچرنگ بند کرنے سے 64 ہزار افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈریشن آف آٹوموبیل ڈیلرز ایسوسی ایشن نے بھارت کے بھاری صنعتوں کے وزیر مہندر ناتھ پانڈے کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ 2017ء سے 2021ء تک بھارت میں فورڈ سمیت گاڑیاں بنانے والی پانچ بڑی کمپنیوں کی مینوفیکچرنگ بند ہونے سے نہ صرف 64 ہزار تربیت یافتہ لوگ بے روزگارہو ئے ہیں بلکہ 464 ڈیلروں کی 24 ارب 85 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوئی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ 2017ء میں جنرل موٹرز کی طرف سے بھارت میں اپنا کاروبار بند کرنے سے 15 ہزار افراد بے روزگار ہو ئے تھے اور  142 ڈیلروں کے ذریعہ کی گئی 65 کروڑ بھارتی روپے کی سرمایہ کاری پر بھی اثر پڑا تھا۔

2018ء میں مان ٹریکس کے بند ہونے سے ساڑھے 4 ہزار افراد نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 38 ڈیلروں کی 200 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پر بُرا اثر پڑا۔

ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ 2019ء میں یو ایم لوہیا نے بھارت میں اپنا کاروبار بند کر دیا جس سے ڈھائی ہزار افراد بے روزگار ہو گئے۔

ہیوی بائیکس بنانے والی کمپنی ہارلے ڈیوڈیسن کے گزشتہ سال ہندوستان چھوڑنے سے دو ہزار ملازمتیں ختم ہو گئیں اور اب فورڈ نے بھارتی مارکیٹ کے لیے مینوفیکچرنگ بند کر دی ہے جس سے 40 ہزارافراد بے روزگار ہو رہے ہیں اور 170 ڈیلروں کو اپنی اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here