قرض پروگرام بحالی کیلئے پاکسان کو تین معاملات پر آئی ایم ٰایف کو مطمئن کرنا ہو گا

229

لاہور: بین الاقوامی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا بورڈ پاکستان کیلئے اڑھائی ارب ڈالر جاری کرنے یا نہ کرنے کا جائزہ لے، اس سے قبل پاکستان کو عالمی قرض دہندہ ادارے کو آئندہ مالی سال 2023-24ء کے بجٹ سمیت تین معاملات پر مطمئن کرنا ہو گا۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے جمعرات کو کہا کہ 6.5 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے طے شدہ اختتام سے قبل آئی ایم ایف کے بورڈ کے آخری جائزے کے لیے وقت کم رہ گیا ہے۔

پاکستان کے پاس بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے زرمبادلہ ذخائر موجود ہیں۔ اس سے بقل گزشتہ سال نومبر میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر ملنے کی امید پیدا ہوئی تھی لیکن آئی ایم ایف نے مزید ادائیگیوں سے قبل کئی شرائط کو پورا کرنے پر اصرار کیا۔

پیریز روئز نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو ایک ای میل کے جواب میں بتایا کہ ’’جون کے آخر تک موجودہ قرض پروگرام کے حوالے سے ایک اجلاس ہو سکتا ہے تاہم آخری جائزے کیلئے پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ وہ فارن ایکسچینج مارکیٹ کو بحال کرے۔ پروگرام کے مقاصد کے مطابق بجٹ منظور کرائے اور 6 ارب ڈالر کے فرق کو ختم کرنے کے لیے مضبوط اور قابل اعتماد مالیاتی وعدوں کو محفوظ بنائے۔‘‘

واضح رہے کہ 2019ء میں شروع ہونے والے آئی ایم ایف کے ساڑھے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی مدت ختم ہونے میں صرف تین ہفتے باقی ہیں اور حکومت کو بہت کچھ کرنا ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کو دیگر ذرائع سے 6 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ وعدوں کی تکمیل کی ذمہ داری سونپی تھی لیکن اب تک حکومت صرف 4 ارب ڈالر کی یقین دہانیاں حاصل کر سکا ہے۔

گو کہ حکومت نے کرنسی مارکیٹ میں متعین شرح مبادلہ کا نظام ختم کرکے اسے آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دے دی تھی لیکن تجزیہ کاروں کو شبہ ہے کہ حکام اب بھی شرح مبادلہ کو متعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس خوف سے کہ روپیہ بہت زیادہ گر سکتا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ کی نمائندہ نے کہا کہ ادارے کو پاکستان کے آئندہ بجٹ سے وسیع توقعات ہیں۔ بات چیت کا مرکزی نکتہ بھی یہی ہوگا کہ بجٹ میں سماجی شعبے کی ترقی کیلئے زیادہ اخراجات رکھے جائیں۔ اس طرح کم آمدن کے حامل طبقات کی مدد ہو سکتی ہے جبکہ حکومت کو اپنی آمدن کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت بھی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here